اور اِیمان کے وسیلہ[حقیقی طور پر] سے مسیح تمہارے دِلوں میں سکونت [بس جائے،رہنے لگے، مستقل گھر بنا لے] کرے !…( افسیوں ۳ : ۱۷)
اگر آپ نئے سرے سے پیداہوئے ہیں تو آپ یہ جانتے ہیں کہ خُداوند یسوع مسیح آپ کے اندر پاک روح کی قدرت کے وسیلہ سکونت اختیارکئے ہوئے ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا خُدا کو آرام ہے؟ کیا وہ آپ کے اندر گھر جیسا سکون محسوس کرتا ہے؟ اگرچہ خُدا کا پاک کا روح آپ میں بستا ہے لیکن اس کے علاوہ وہاں اوربھی چیزیں موجود ہیں جیسے ۔۔۔۔۔۔ خوف، غصہ، حسد، بڑبڑاہٹ اور شکایت۔
ایک دفعہ خُدا نے مجھے ایک تصویر دکھائی کہ جس دل میں بڑبڑاہٹ، شکایت اور نااتفاقی ہے وہاں قیام کرنا کیسا لگتا ہے۔ فرض کریں کہ آپ کسی دوست کے گھر جاتے ہیں اورآپ کی دوست یہ کہے، ’’آپ میرے گھر آئیں اور میرے ساتھ کافی پئیں۔آرام سےرہیں اوراسےاپنا ہی گھر سمجھیں۔‘‘ اس کے بعد اگر آپ کی دوست اپنے شوہر پر چِلانا شروع کردے اور وہ دونوں ایک دوسرے کو بُرا بھلا کہنا اور لعن طعن شروع کردیں توکیا اس قسم کے جھگڑے میں آپ پُر سکون محسوس کریں گے؟
اگر ہم چاہتے ہیں کہ خُد اکا پاک روح ہمارے ساتھ آرام سے رہے، تو ہمیں ایسی چیزوں کو نکالنا ہے جن کے باعث ہم اس کی موجودگی کے احساس کو بھول جاتے اور جو اس کے لئے تکلیف کا سبب بنتے ہیں۔ ہمیں بڑبڑاہٹ کو چھوڑنا ہے، عداوت و بے چینی کو اجازت نہیں دینی اور نامعافی کو بڑھنے نہیں دینا۔ برعکس اس کے چاہیے کہ ہم اپنے اندر ایسی باتوں کو پیدا کریں جوخدا کو خوش کرتی اور عزت بخشتی ہیں۔ ہمارے لبوں پر ہمیشہ حمد اورشکرگزاری ہونی چاہیے۔ ہر صبح اُٹھ کر ہمیں اپنے دل میں یہ کہنا چاہیے ’’اَے خُداوند صبح بخیر،میں چاہتا/چاہتی ہوں کہ آپ اپنے گھر جیسا اور مجھ میں پُرسکون محسوس کریں۔‘‘
جو کچھ ہمارے دلوں میں ہوتا ہے ہمیں اس کا جائزہ لیتے رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ خدا کی سکونت گاہیں ہیں۔ جب ہم اپنے اندرکا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں ایسی پاک جگہ نظر آنی چاہیے جِسے خدا نے اپنےمسکن کے طور پر چُنا ہے۔آئیں ہم وعدہ کریں کہ اُسے یہاں آرام ملے گا۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: اس با ت کی یقین دہانی کریں کہ آپ خُدا کے روح کا آرام دہ مسکن ہیں۔