
اور اِس طرح صبر کر کے اُس نے [ابرہام نے] وعدہ کی ہوئی چیز کو حاصل کیا [اضحاق کی پیدائش کے وعدہ کے پورا ہونے کی صورت میں]۔ (عبرانیوں ۶ : ۱۵)
خُدا نے ابرہام سے وارث کا وعدہ کیا لیکن اُس کو تصور سے زیادہ لمبا عرصہ انتظار کرنا پڑا۔ آج کے حوالہ میں بیان کیا گیا ہے کہ ابرہام نے ’’لمبے عرصہ تک صبر اور برداشت کیا ‘‘ مجھے یقین ہے وہ بارہا خُدا کے سچے وعدہ کو یاد کرتا ہوگا۔ جب ہمیں زیادہ عرصہ کے لئے انتظار کرنا پڑتا ہے تو ہمارے اندر شکوک پیدا ہوتے ہیں اور ہم سوچتے ہیں کہ کیا واقعی ہم نے خُدا کی آواز سُنی تھی۔ شاید اِس وقت بھی آپ کسی وعدہ کے پورا ہونے کے انتظارمیں ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ خُدا کے اس وعدہ کو یاد کریں جو اُس نے آپ سے کیا تھا۔
جب شک اور بے اِیمانی نے ابرہام پر حملہ کیا تو اُس وقت اُس نے شُکرگزاری اورحمد کی قربانی چڑھائی۔ جب ابلیس حملہ کرے تو ہمیں غیر فعال نہیں ہونا چاہیے یعنی ہاتھ پر ہاتھ دھرکربیٹھ نہ جائیں۔ ہمیں اس کے اوراس کے جھوٹ کے خلاف جنگ لڑنی چاہیے اورخُدا کے کلام میں موجود ان وعدوں کو جو اس نے ہمارےساتھ کئے ہیں اس کے سامنے رکھنا چاہیے۔ بُلند آواز سے پڑھیں ان پرغورکریں اور ان کو لکھ لیں۔ جب حبقوق خُدا کا انتظار کررہا تھا اس کو ہدایت کی گئی کہ وہ رویا کو تختیوں پر صاف صاف لکھ لے تاکہ لوگ دوڑتے ہوئے بھی پڑھ لیں۔ یقیناً یہ پُرانے عہد نامہ میں اشتہاری بورڈ کی قسم تھی!
اِیمان کی اچھّی کشتی لڑیں اور اپنے اِقرار پر قائم رہیں۔ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ اس وقت کیسا محسوس کررہے ہیں لیکن ہمت نہ ہاریں کیونکہ خُدا وفادار ہے اور جیسا اُس نے ابرہام سے اپنا وعدہ پورا کیا مقررہ وقت پر وہ آپ کےساتھ بھی اپنے وعدے کو پورا کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:
جب آپ اپنے دوستوں سے بات کریں تو زیادہ اپنے احساسات کے بارے میں نہیں بلکہ خُدا کے کلام کے بارے میں بات کریں۔