اور سخت غذا پُوری عُمر والوں کے لیے ہوتی ہے جِن کے حواس کام کرتے کرتے نیک و بد میں اِمتیاز کرنے کے لیے تیز ہو گئے ہیں۔ (عبرانیوں ۵: ۱۴
مجھے یاد ہے جب میَں نے اپنے نوزاد بچے کو کھانا کھلانا شروع کیا ، تو جب تک میں اُسے کیلےاور آڑو جیسی نرم غزا کھلاتی رہی وہ خوشی سے کھاتا رہا۔لیکن پھر کچھ وقت کے بعد جب میں اُسےہلکی سی سخت غذا یعنی مٹرکھلانے کی کوشش کرنے لگی تو وہ اُنہیں فوراً ہی مُنہ سے نکال دیتا تھا اور میں چمچ سے دوبارہ اُس کے مُنہ میں ٹھونس کر کھلا دیتی تھی۔ اِس کام میں مجھے کچھ وقت تو لگا لیکن پھر کچھ دیر بعد وہ خوشی سے مٹر کھانے لگا۔
ہم مسیحی بچوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے، جب ہم خُدا کے کلام کی خوراک کھانے لگتے ہیں تو ساتھ ہی روحانی طور پر ترقی کرنے لگتے ہیں۔ ہم جسم کے مطابق چلنا چھوڑ کراُس کی مرضی کے مطابق کام کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔
اِمثال ۴: ۱۸ ہمیں بتاتی ہے کہ صداقت کی راہ نور سحر کی مانند ہےجسکی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔ جب ہم خُدا کے کلام میں بڑھتے جاتے ہیں ۔ یہاں پر اہم لفظ ’’بڑھتے رہنا ‘‘ہے۔ ہمیں کلام سے محبّت کرنے میں بڑھتے رہنا ہے، کلام کو پڑھنا ہے، کلام کو سننا ہےتاکہ وہ ہمیں تبدیل کر سکے۔
کیا آپ نے کبھی سِگنل پر پیلی بتّی کے جلتے ہوےاپنی گاڑی گُذاری ہے؟ شائد آپ جلدی میں ہوں اور آپ نے سوچا ہو کہ کوئی بات نہیں میں اِس میں سےگُذر جاونگا۔اور اگر آپ بار بار ایسا کرینگے تو یقیناً ایک دِن آپ حادثہ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ جی ہاں، خُدا کے کلام کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔
اگر ہم ایسا کام کرتے ہیں جو ہمیں کرنا نہیں چاھیےاور یہ سوچ کر کر تے ہیں کہ چلو کوئی بات نہیں کچھ نہیں ہوگا، تو ایک دن ہم اپنی اِس حرکت سے دُکھ اُٹھا سکتے ہیں۔ خُدا کا کلام ہماری حفاظت کےلئے ہے۔عبرانیوں ۵: ۱۴ ہمیں بتاتا ہے کہ سخت غذا پُوری عُمر والوں کے لیے ہوتی ہے جِن کے حواس کام کرتے کرتے نیک و بد میں اِمتیاز کرنے کےلئےتیز ہو گئےہیں۔
سخت غذا آپ کو سزاوار ٹھہراتی ہےاور یہی اس کی مثبت بات ہے۔ آپ کے دِل میں موجود پاک روح آپکو باور کراتا ہے کہ آپکا رویہ بدبوُدار ہے یا آپ غلط راہ پر ہیں ۔
کلام میں چلنا ہی درست راہ پر چلنے کا راز ہے۔ تو بچّے نہ بنیں… کلام کی سخت غذا استعمال کریں۔
یہ دُعا کریں:
اَے خُدا میں جانتا ہوں کہ تیرا کلام ہی بلوغت کی راہ ہے۔ جب میں تیرے کلام کی سخت غذا کھاوں تو بڑھنے میں میری مدد کر تاکہ ایسا انسان بن سکوں جیسا تو نے ہمیں مسیح میں ہونے کے لیے بنایا تھا .