ہمارے خیالات اور منہ کی باتوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے

ہمارے خیالات اور منہ کی باتوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے

دانا کا دل اس کے منہ کی تربیت کرتا ہے اوراس کے لبوں کو علم بخشتا ہے۔ دل پسند باتیں شہد کا چھتا ہیں وہ جی کو میٹھی لگتی ہیں اور ہڈیوں کے لئے شفا ہیں۔         امثال۱۶ : ۲۳۔۲۴

امثال ۱۶: ۲۳۔۲۴ میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ ہمارے خیال اورباتیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔ یہ ہڈی اور گودے کی مانند ہیں یعنی بہت نزدیکی تعلق ہے۔ان کو جدا کرنا بہت مشکل ہے(دیکھیں عبرانیوں ۴: ۱۲)۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ ہماری سوچیں دلکش ہوں تاکہ ہماری باتیں بھی خوبصورت ہوں۔

ہماری سوچیں خاموش باتیں ہیں جو صرف ہم خود یا خداوند کے کانوں تک پہنچ سکتی ہیں،لیکن یہ باتیں ہمارے اندر کے انسان،ہماری صحت،ہماری خوشی اورہمارے رویے کو متاثر کرتی ہیں۔ جو باتیں ہم سوچتے ہیں اکثرہمارے منہ سے ادا ہوتی ہیں اور کبھی کبھی ہم بے وقوف دکھائی دیتے ہیں، لیکن اگر ہم خد اکے راستوں پر چلیں تو ہمارے خیال اور باتیں ہماری زندگی کو شادمان بنا دیں گی۔

یہ سوچنے کی غلطی نہ کریں کہ آپ اپنے خیالات تودنیاوی رکھ سکتے ہیں لیکن ’’ریاکاری‘‘سے دینداری کی باتیں کرسکتے ہیں۔ یا تو یہ دونوں دلکش ہوں گی یا دونوں منفی اور گناہگار۔ اس کے بیچ میں کچھ بھی نہیں ہے یعنی درمیانی کوئی حالت نہیں ہے۔

مسیح کی مانند اپنی سوچ کو تبدیل کر لیں، اور زندگی گزارنے کی نئی شاہراہ پر قدم رکھیں۔ جب آپ اپنی سوچ کو تبدیل کرنے کے لئے اس کے حضور میں وقت گزاریں گے تو آپ خوبصورت الفاظ کی تلاش کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی کہ  بلکہ یہ عمل قدرتی طورپر ہوتا چلا جائے گا۔

یہ دُعا کریں:

اَے خدا میں جانتا/جانتی ہوں کہ میرے خیالات اور باتیں میں گہرا ربط ہے اس لئے میں ظاہر میں ریاکاری نہیں کرنا چاہتا/چاہتی ۔ مہربانی سے میری سوچوں کو تبدیل کرتاکہ میں دلکش اور خدا ترسی کی باتیں بولوں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon