دبی ہوئی ہلکی آواز کو سُنیں

دبی ہوئی ہلکی آواز کو سُنیں

اور زلزلہ کے بعد آگ آئی پر خُداوند آگ میں بھی نہیں تھا اور آگ کے بعد ایک دبی(ایک مدھم ٹھہری ہوئی آواز) ہوئی ہلکی آوازآئی۔ ۱ سلاطین ۱۹: ۱۲

اپنی زندگی میں اطمینان کے لئے ہمیں بس یہ کرنا ہے کہ ہر روز خُدا کے اُن اشاروں کو سمجھیں جووہ ہمارے سامنے رکھتا ہے۔اشارہ کے معنی ہیں باطن میں ’’جاننا‘‘ جس سے  ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کیا کرنا چاہیے۔ پہلا سلاطین ۱۹: ۱۲ میں اس کو دبی ہوئی ہلکی آواز کہا گیا ہے۔ اشارےکا ہرگز مطلب سَر پر ہتھوڑی سے پیٹنا نہیں ہے!

۱ سلاطین میں خدا نے ایلیاہ کو اشارہ دینے کے لئے تیزاور بڑی آندھی ،زلزلہ یاآگ کو استعمال نہیں کیا۔ ایلیاہ نے ایک نرم اور دبی ہوئی آواز کے طور پر خدا کو سُنا۔ ہوسکتا ہے کہ اشارہ آواز کی صورت میں دیا ہی نہ جائے۔ دراصل خدا اکثر آپ کے دل میں خیال ڈالے گا اور آپ کو کانوں سے کچھ سُنائی نہیں دے گا اوراِس طرح وہ آپ سے ہم کلام ہوگا۔

اگر ہم صرف خدا کی سننا سیکھ لیں اور وہ کریں جو وہ ہم سے کہتا ہے تو ہمارے کام سنوریں لگ جائیں گے۔ حالات چاہے کیسے ہی کیوں نہ ہوں ہمیں خدا کی آواز سننے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہو سکتا ہے کہ جب خدا آپ کو کوئی مخصوص کام کرنے کے لئے کہے تو آپ اس کام کی وجہ کو نہ جان پائیں لیکن جب آپ اس کی آواز سُنیں گے اور اس کے راستوں پر چلیں گے تو آپ اس کے اطمینان کو حاصل کریں گے۔ پس سُنیں!

یہ دُعا کریں:

اَے پاک روح میری مدد کر کہ میں ہر روز اپنے دِل میں تیرے اشاروں کو سمجھ سکوں۔ مجھے تیرا اطمینان چاہیے پس میں سنوں گا/گی۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon