
پس ہم اَیسی [شاندار] اُمّید (ایسی خوش کن اور پُر اعتماد توقع) کر کے بڑی دِلیری سے بولتے ہیں۔ 2 کُرِنتھِیوں 3 : 12
خُدا ایسے مردوں اور عورتوں کی تلاش میں ہے جو دلیری سے دُعا کریں۔ ایک ایسی دُعا بھی ہے جو اکثر لوگ مانگتے ہیں اور میں اِس دُعا کو ‘‘محض دُعا’’ کہتی ہوں۔ یہ دُعا کچھ اس طرح سے کی جاتی ہے: ‘‘اب، اَے خُداوند، ہم صرف تجھ سے یہ چاہتے ہیں کہ تو ہماری حفاظت کرے،’’ یا ‘‘ اَے خُدا، اگر تُو صرف اس صورتحال میں ہماری مدد کرے۔’’ ان دُعاؤں سے ایسا لگتا ہے جیسے ہم خُدا سے بہت کچھ مانگنے سے ڈرتے ہیں۔
اس تناظر میں لفظ "محض” کا مطلب ہے بمشکل گزارا ہونا یا تنگی سے زندگی بسر کرنا۔ خُدا ہمیں بہت زیادہ، کثرت سے، اُن سب چیزوں سے اُوپر اور آگے دینا چاہتا ہے جس کی ہم اُمید کرنے، مانگنے یا سوچنے کی ہمت کرسکتے ہیں (دیکھیں افسیوں 3 : 20)— اور ہمیں اس کے لیے شُکر گزار ہونا چاہیے! خُدا دلیرانہ، پُراعتماد، اِیمان سے بھرپور دُعائیں سُننا چاہتا ہے جو وہ لوگ مانگتے ہیں جوحقیقی طورپرشُکرگزار ہوتے ہیں اورجن کا اس کے ساتھ مضبوط تعلق ہوتا ہے۔ خُدا سے بہت زیادہ مانگنے سے نہ گھبرائیں کیونکہ وہ آپ سے پیار کرتا ہے اور آپ کی سوچ سے کہیں زیادہ آپ کے لیے کرنا چاہتا ہے۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ، مَیں بہت شُکر گزار ہوں کہ تُو نے مجھے جرات مندانہ، پُر اعتماد دُعائیں مانگنے کی اجازت دی ہے۔ میں جانتا/جانتی ہوں کہ تُو ایسا خُدا نہیں ہے جو محض ‘‘کافی ہے’’ سے خوش ہو — بلکہ تُو کثرت کا خُدا ہے۔ مَیں آج اپنی حدوں کو توڑتا/توڑتی اور مَیں تجھ پر بھروسہ کرتا/کرتی ہوں کہ تُو میری زندگی میں کچھ بہت بڑا کرے گا۔