میں اُس توفیق (خُدا کے اس فضل کے باعث جس کے ہم لائق نہیں ہیں) کی وجہ سے جو مجھ کوملی تم میں سے ہر ایک سے کہتا ہوں کہ جیسا سمجھنا چاہیے اُس سے زیادہ کوئی اپنے آپ کو نہ سمجھے (یہ نہ سوچیں کہ میں کوئی بہت اہم ہستی ہوں)… رومیوں 12 : 3
جب ہم فروتنی اختیار کرتے ہیں اور اپنے آپ کو دوسرں سے بہتر نہیں گردانتے تو یہ رویہ ہماری مدد کرتا ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ عزّت اور مہربانی سے پیش آئیں۔ متّی 7 : 12 میں خُداوند یسوع نے ہمیں جو ہدایت دی ہے اُس کا اثر ہمارے اُس برتاؤ پر پڑنا چاہیے جو ہم دن بھر ملنے والے لوگوں کے ساتھ رکھتے ہیں ۔۔۔۔ یعنی دوست، احباب، ساتھی، اور وہ بھی جو ہمارے ساتھ مہربان نہیں ہیں۔
خُداوند یسوع نے فرمایا کہ "جیسا تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں تم بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی کرو کیونکہ نبیوں کی تعلیم (کا خلاصہ) یہی ہے۔” زندگی گزارنے کے لئے یہ ایک بڑا ہی سادہ سا اصول اورعظیم طریقہ ہے۔ اپنی زندگیوں کے لئے خُدا کی بہترین نعمتوں کا تجربہ کرنے کے لئے ہمیں لوگوں کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرنا ہے جیسا کہ ہم چاہتے کہ وہ ہمارے ساتھ کریں۔ ہمیں دوسروں کی ضرورتوں کو اہمیت دینی ہے اور غور کرنا ہے کہ اُن کی خدمت کرنے کے لئے ہم کیا کرسکتے ہیں۔
اگر ہم "خودی” سے بھرے ہوں گے تو ہماری زندگیاں خُدا کے معیار سے کم ہوں گی۔ خود غرضی ایک رکاوٹ کی مانند ہے جو ہمیں دوسروں کی ضرورتوں پر نگاہ کرنے سے روکتی ہے اور اس کے باعث ہم اُن برکات کو کھو سکتے ہیں جو دوسروں کی خدمت کرنے سے ملتی ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم اپنی ضروریات کو بالکل ہی نظر انداز کردیں۔ لیکن چاہیے کہ ہم خود غرضی کو اپنے سے دور کریں اورہمیشہ اپنی ضرورتوں کے بارے میں سوچتے نہ رہیں۔
اگر آپ اپنے اِرد گرد لوگوں کے ساتھ محُبّت، مہربانی اور عزّت سے پیش آنا شروع کریں گے تو آپ حیران ہو جائیں گے کہ آپ کے ساتھ اُن کے برتاؤ پر گہرا اثر پڑے گا۔