دُعا اطمینان پیدا کرتی ہے

کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور مِنّت کے وسیلہ سے شُکر گزاری کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ تو خُدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دِلوں اور خیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھے گا۔   فلپیوں 4 : 6 – 7

اس حوالہ میں پولس رسول نے یہ نہیں کہا کہ "دُعا بھی کرو اور فکر بھی۔” اس کے بجائے وہ یہ کہہ رہا ہے کہ "دُعا کرو اور فکر نہ کرو۔ "ہمیں کیوں دُعا تو کرنی ہے لیکن  فکر نہیں کرنی چا ہیے؟ کیونکہ دُعا وہ طریقہ ہے جس کے وسیلہ سے ہم اپنی فکریں خُداوند پر ڈال دیتے ہیں  دُعا ہماری اور دوسرے لوگوں کی زندگیوں میں خُدا کے کام کے لئے دروازہ کھول دیتی ہے۔

اگر ابلیس ہمیں کسی بات کی فکر میں ڈالتا ہے تو ہمیں وہ فکر خُدا کے سُپرد کردینی چاہیے۔ اگر ہم کسی معاملہ کے لئے دُعا کرتے ہیں اور پھر اس کے بارے میں فکر مند ہوتے رہتے ہیں تو ہم مثبت او رمنفی باتوں کو ملا نے کی کوشش میں ہیں۔ یہ دونوں ایک دوسرے کو منسوخ کردیتی ہیں اس طرح کہ ہم اپنے آپ کو وہیں پاتے ہیں جہاں سے ہم نے شروع کیا تھا یعنی صفر پر۔

دُعا ایک مثبت قوت ہے؛ فکر منفی قوت ہے۔ خُدا نے مجھ پر یہ بات آشکار کی کیوں بہت سے لوگ روحانی طور پرصفر قوت میں کام کرتے ہیں یعنی وہ اپنی مثبت دعائیہ قوت کو منسوخ کردیتے ہیں کیونکہ وہ فکر کی منفی قوت کے سامنے سر جھکا دیتے ہیں۔

جب تک ہم فکر کرتے رہتے ہیں ہم خُدا پر بھروسہ نہیں کرتے۔ صرف بھروسہ کرنے سے، خُداوند پر اِیمان اور یقین کرنے سے ہم اُس کے آرام میں داخل ہونے کے لائق ٹھہرتے ہیں اور اس اطمینان سے لطف اندوز ہوتے ہیں جو سمجھ سے بالکل باہر ہے۔


آپ اِسی لمحہ خُداوند پر اپنی ساری فکریں ڈالنے اور اُس پربھروسہ کرنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں وہی آپ کو سنبھالے گا۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon