…تو نے میرےکان کھول دیئے ہیں…۔ (زبور ۴۰ : ۶)
بہت سال تک میں چاہتی تھی کہ خدا مجھ سے بولے، لیکن ساتھ ہی میں یہ بھی چاہتی تھی کہ جو وہ مجھ سے کہےمیں ان باتوں میں سے اپنی مرضی کے مطابق انتخاب کروں اور اُسی پر عمل کروں۔ جو کام وہ مجھے کرنے کے لئے کہتا ان میں سے میں وہی کرتی جو مجھے آسان یا اچھا لگتا لیکن جو باتیں مجھے اچھی نہیں لگتی تھیں ان کے بارے میں میں ایسا ظاہر کرتی کہ یہ خدا کی آواز نہیں ہے!
عین ممکن ہے کہ جو کچھ خدا ہم سے کہتا ہے اُن میں سے کچھ باتیں بہت پُرجوش معلوم ہوتی ہوں۔ اور کئی باتیں اتنی ہیجازانگیز نہ لگتی ہوں، لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اُن پر سادگی سے عمل پیرا ہونے پر آپ کے لئے بھلائی پیدا نہیں ہوگی۔ مثال کے طور پر اگر خدا آپ سے کہتا ہے کہ آپ نے فلاں شخص سے بدتمیزی کی تھی چنانچہ آپ کواس سے معافی مانگنے کی ضرورت ہے لیکن اگر آپ یہ کہیں کہ ’’اس شخص نے بھی مجھ سے بدتمیزی کی تھی!‘‘ تو اس سے آپ کو کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔ جب آپ خدا کے سامنے حیلے بہانے کرتے ہیں تو دُعا کرنے اور اُس کی آواز سُننے کے باوجود آپ نافرمان ہی ہیں۔
جب میں پچھلی تین دہائیوں کی طرف مڑ کر دیکھتی ہوں جو میں نےخدا کے ساتھ چلنے اور خدمت میں گزاریں تومیں یہی کہوں گی کہ ڈیو اور میری تمام کامیابیوں کی ایک سادہ سی وضاحت ہے کہ ہم نے دُعا کرنا،اُس کی آواز سننا اوراُس کے کہنے کے مطابق عمل کرنا سیکھ لیا ہے۔ یہ بات زیادہ مقبول نہیں ہے لیکن اس میں کامیابی ہے۔
اگر آپ اپنی زندگی کے لئے خدا کے منصوبہ کو دیکھنا چاہتے ہیں تومیں آپ کو اس کی بنیادی ترکیب بتا سکتی ہوں اور وہ ہے: دعا اور فرمانبرداری۔ خدا نے آپ کو یہ دونوں کام کرنے کی صلاحیت دی ہوئی ہے اور اگر آپ مسلسل ایسا کریں گے تو آپ اپنی زندگی میں اس کی مرضی کے مطابق آگے بڑھتے جائیں گے۔
آج آپ کے لئے خُداکا کلام: دُعا کریں۔ دِل سے اُس کی آواز سنیں ۔ جو سُنا ہے اُس پر عمل کریں۔