دُعا میں آرام ملتا ہے

اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں آرام دوں گا۔ (میں تمہاری جانوں کو راحت، سکون اور تازگی بخشوں گا۔) متّی 11 : 28

اگر ہم پُرسکون نہیں ہیں تو ہم حقیقی اِیمان میں قائم نہیں ہیں کیونکہ آرام وسکون اِیمان کا پھل ہے۔

اپنی زندگی میں بہت سال تک میں یہ دعویٰ کرتی تھی کہ "اوہ میں تو خُدا پر بھروسہ کرتی ہوں؛ میں خُدا پر یقین کرتی ہوں۔” لیکن میں ان دونوں میں باتوں میں سے کسی پر بھی عمل نہیں کر رہی تھی کیونکہ میں پریشان، فکرمند، بے چین اوربہت دُکھی رہتی تھی۔

جس طرح  بظاہر ہم کوئی نہ کوئی کام کرتے ہوئے نظر آسکتے ہیں اسی طرح ہم باطن میں بھی کسی نہ کسی خیال میں مگن ہوسکتے ہیں۔ خُدا نہ صرف یہ چاہتا ہے کہ ہم بدنی طور پر اس کے آرام میں داخل ہوں بلکہ وہ ہماری جانوں کو بھی آرام دینا چاہتا ہے۔

میں سمجھتی ہوں کہ مضطرب خیالات سے رہائی پانا ہی راحت،  چھٹکارا، سکون، تازگی، تفریح اور برکت سے معمورآرام کا نام ہے۔  اس کا مطلب ہے وجوہات تلاش کرتے رہنے کے عذاب میں سے نکلنا، یعنی ایسے سوالوں کے جواب تلاش کرتے رہنا جو میرے پاس نہیں ہیں۔ مجھے فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے؛ اس کے بجائے  دُعا کے وسیلہ سے ہم بڑے اطمینان اور سکون کی حالت میں رہ سکتے ہیں۔

اگر ہم واقعی خُدا پر ایمان رکھتے ہیں اور خُداوند بھروسہ کرتے ہیں تو ہم اُس کے آرام میں داخل ہوچکے ہیں۔ ہم نے دُعا کی ہے اور اپنی فکر کو اُس پر ڈال دیا ہے اور ہمیں کامل اطمینان ہے کہ وہ ہر دِن ہمارے ساتھ ہے۔


آپ اپنے پریشان خیالات کےسامنے اس کے کلام کا باآوازِ بُلند اقرارکریں بالکل اُسی طرح جس طرح خُداوند یسوع نے طوفان سے کہا "ساکت ہو، تھم جا۔”

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon