خُدا دُعا کے وسیلہ اِنسانوں کو تبدیل کرتا ہے

پس میں سب سے پہلے یہ نصیحت کرتا ہوں کہ مناجاتیں اور دُعائیں اور اِلتجائیں اور شُکر گزُاریں سب آدمیوں کے لئے کی جائیں۔                    1 تیِمُتھیس 2 : 1

خروج 32 باب میں موسیٰ بنی اسرائیل کے لئے شفاعت کرتا ہے تاکہ خُدا کا غضب اُنہیں تباہ نہ کردے۔ یہ ایک دلچسپ مثال ہے جو یہ ظاہر کرتی کہ کس طرح سنجیدگی سے کی گئی دُعا حالات کو تبدیل کرسکتی ہے۔

بہت دفعہ میں محسوس کرتی ہوں کہ مجھے دُعا کرنے کی تحریک مل رہی ہے کیونکہ خُدا کسی شخص پر مہربان ہونا یا اُس کے اندر اپنے کام کو جاری رکھنا اور اُس کو بدلنا چاہتا ہے۔

جیسا خُداوند یسوع مسیح نے باغِ گتسمنی میں اپنے شاگردوں کو بتایا کہ "جاگو اور دُعا کرو” (متّی 26 : 41)، ہم بھی ایسا کرسکتے ہیں۔ ایک دوسرے کی عدالت  اور تنقید کرنے کی بجائے ہمارے پاس ایک دوسرے کے لئے دُعا کرنے کا موقع ہے۔ خُدا چاہتا ہے کہ ہم دوسروں کی ضرورتوں کو جانیں اور دُعا کے وسیلہ سے جواب کا حصہ بنیں نہ کہ مسئلہ کا۔ یاد رکھیں کہ ہم کمہار نہیں ہیں۔ اور ہم بالکل بھی لوگوں کو "ٹھیک” کرنا  نہیں جانتے یہ خُدا کا کام ہے۔ ہم لوگوں کو تبدیل نہیں کرسکتے لیکن ہم دُعا کرسکتے اور خُدا کو کام کرتا ہوا دیکھ سکتے ہیں۔

جب لوگ دُکھی ہوتے ہیں چاہے وہ دُکھ ان کے اپنے غلط فیصلوں کے سبب سے کیوں نہ ہوں وہ سچائی کو دیکھ نہیں پاتے۔ ہم دُعا کرسکتے ہیں کہ اُن کی آنکھیں کھل جائیں اور وہ حقیقی طور پر سچائی کو دیکھ سکیں تاکہ سچائی ان کو آزاد کردے۔ وہ لوگ جو دُکھ اُٹھا رہے ہیں اُنہیں اپنی زندگیوں میں خُدا کی مداخلت کی ضرورت ہے لیکن اگر وہ یہ نہیں جانتے کہ کس طرح خُدا کو پکاریں ہم اس رخنہ میں جو خُدا اوراُن کے درمیان ہے شفاعت کرنے والے کی حیثیت سے کھڑے ہوسکتے ہیں اور دُعا کے وسیلہ سے رہائی دیکھ سکتے ہیں۔

 

ہم دُعا کریں اور خُدا کو کام کرنے دیں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon