
خُداوند میں ہر وقت خوش رہو(اس میں شاد رہو اور شادمان ہو) ۔ پھر کہتا ہوں کہ خوش رہو۔ فلپیوں 4 : 4
پولس رسول نے محسوس کیا کہ خُدا کی بھلائی میں خوش ہونا اتنا اہم ہے کہ وہ فلپیوں کی اِس آیت میں ہمیں دو مرتبہ خوش ہونے کی تلقین کرتا ہے۔ اگلی آیات میں وہ نصیحت کرتا ہے کہ ہم کسی بھی بات کے لئے مضطرب اور پریشان نہ ہوں اور صرف حالات بہتر ہوجانے کے بعد شُکر گزاری نہیں کرنی ۔۔۔۔ بلکہ ہر ایک بات میں شُکرگزاری کرتے ہوئے خُدا سے دُعا کریں۔
اگر ہم خوش ہونے اور شُکرگزاری کرنے کے لئے حالات کے بدلنے کا انتظار کریں گے تو ہماری زندگی میں زیادہ لطف باقی نہیں رہے گا۔ مشکل حالات کے درمیان میں بھی زندگی سے خوش ہونے کی صلاحیت ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے ہم خُدا کی قربت حاصل کرتے ہیں۔ پولس یہ بھی لکھتا ہے کہ ہم "سب کے بے نقاب چہروں سے خُداوند کا جلال اِس طرح منعکس ہوتا ہے جس طرح آئینہ میں تو اُس خُداوند کے وسیلہ سے جو رُوح ہے ہم اُسی جلالی صورت میں درجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں۔” اس کا مطلب ہے کہ ہم اس جلال سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں جس کا تجربہ ہمیں اپنی ترقی کے ہرسطح پر ہوتا ہے کیونکہ ہر نیا دِن ایک قدم ہے اس شخص کی طرف جس میں خُدا ہمیں ڈھال رہا ہے۔
جب میں نے پہلے پہل اپنی خدمت کا آغاز کیا تو اس وقت میری خوشی کا انحصار میرے حالات پر تھا۔ آخرکار خُدا نے مجھ پر شادمانی کی طرف جانے والا ایک راستہ ظاہر کیا۔ اُس نے مجھے یہ سیکھا کر میری زندگی میں انقلاب برپا کردیا کہ پوری شادمانی اُس کی "حضوری” میں ملتی ہے ۔۔۔۔ اُس کی "نعمتوں” میں نہیں (زبور 16 : 11)۔
حقیقی خوشی اُس وقت ملتی ہے جب ہم خُدا کے دیدار کے طالب ہوتے ہیں۔