اپنے دِل کی خوب حفاظت کر کیونکہ زندگی کا سرچشمہ وہی ہے ۔ (امثال ۴ : ۲۳)
رویہ بہت اہم ہے؛ ہمارے رویے ہمارا طرزِعمل بن جاتےہیں جو ہم پیش کرتے ہیں۔ رویہ اچھّا ہویا بُرا سوچوں سے شروع ہوتاہے۔
ایک بہت مشہور کہاوت کے مطابق، ’’ سوچ کو بوئیں اورعمل کی فصل کاٹیں؛ عمل بوئیں، عادت کی فصل کاٹیں؛ عادت بوئیں، کردارکی فصل کاٹیں؛ کردار بوئیں، منزل کی فصل کاٹیں۔‘‘
منزل زندگی کاحاصل ہے؛ کردار وہ جو ہم ہیں؛ عادات تحت الشعور میں موجود رویوں کا نام ہے۔ ہماری منزل یا ہماری زندگی کا نتیجہ دراصل ہماری سوچ سے جنم لیتا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے سارا عمل شروع ہوتاہے۔ حیرت کی بات نہیں کہ کیوں بائبل مقّدس فرماتی ہے کہ ہم پورے طور پر اپنی سوچ کوبدل دیں اور نئے رویے اور خیالات کو اپنائیں (دیکھیں رومیوں ۱۲ : ۲ افسیوں ۴ : ۲۳)۔ ہمیں خُدا کے کلام کے اچھّے طالبِ علم ہونا چاہیے اوراس سے نئی سوچ کے نمونہ کو اپنانا چاہیے، جوآخر کارہماری زندگی کے نتائج ومنزل کو بدل دیں گے ۔
ہمارا بُرا رویہ پاک روح کے کام میں رکاوٹ کو سبب بنتا ہے جیسا کہ کڑواہٹ، غصہ، معاف نہ کرنا، خودغرضی، عزّت نہ کرنا، بدلہ لینا، یا ناشکرگزاری ۔۔۔۔۔۔ اس فہرست میں اور بھی بہت سی چیزیں شامل ہیں۔ پاک روح الہیٰ رویے سے بہتا ہے بے دینی سے نہیں۔
جیسا کہ آج کی آیت میں ہمیں ہدایت کی گئی ہے متواتر اپنے رویے کی جانچ کریں اور پوری مستعدی سے اس کی حفاظت کریں ۔ اگرآپ کو اپنے رویے کو تبدیل کرنے کی ضرورت تو اپنی سوچوں کو تبدیل کریں۔
ابلیس کی ہمیشہ یہ کوشش ہوگی کہ ہمارےذہنوں کو بُرے خیالات سےبھر دے، لیکن ہمیں ان سوچوں کو اپنانے کی ضرورت نہیں جو وہ ہمیں دینے کی کوشش کرتا ہے۔ میں ایک چمچ زہر اس لئے قبول نہیں کر سکتی کیونکہ کسی نے مجھے یہ پیش کیا ہے اور نہ ہی آپ ایسا کرسکتے ہیں۔ اگر ہم اتنے ہوشیار ہیں کہ زہر لینے سے انکا کردیں توہمیں اتنے سمجھدار بھی ہونا چاہیے کہ ابلیس کو اجازت نہ دیں کہ وہ ہماری سوچوں، رویوں، طرزِ عمل اور آخرکار ہماری منزل کو زہرآلودہ کردے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: ہر روز اپنے رویوں کو جانچیں اور یقین دہانی کر لیں کہ آپ کے رویے درست ہیں۔