رُوحانی قوت

کیونکر ایک آدمی ہزار کا پیچھا کرتا اور دو آدمی دس ہزار کو بھگا دیتے اگراُن کی چٹان ہی اُن کو بیچ نہ دیتی اور خُداوند ہی اُن کو حوالہ نہ کردیتا۔   (اِستثنا  ۳۲ : ۳۰)

جیسا کہ میں نے پہلے بھی بیان کیا ہے کہ خُدا سے متفق ہو کرکی جانے والی اُن دعاوٗں کا جواب دیتا ہے جب دُعا میں شامل لوگ اپنی روز مرہ کی زندگی میں بھی صلح سے زندگی بسرکرتے ہیں۔ وہ ان کا حوصلہ بندھاتا ہے جو اتفاق، اتحاد اور ہم آہنگی کےساتھ زندگی بسر کرنے کے لئے قربانی دیتے ہیں اور وہ اُن سے کہتا ہے ضرور ہے کہ ’’جب تم اِس طرح اکھٹے ہوتے ہومیری قوت تم میں کام کرتی ہے۔ تمہارے اتفاق کی قوت بہت  زبردست ہے اور تم رکاوٹوں کو عبور کرلوگے ۔۔۔۔۔۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ میں ایسا ہی کروں گا۔‘‘

غور کریں کہ اتفاق اس قدر زبردست ہے کہ یہ جمع کے اصول کے مطابق نہیں بلکہ ضرب کے اصول کے مطابق کام کرتا ہے۔ اسی لئے آج کی آیت میں کہا گیا ہے کہ ایک آدمی ہزار کا پیچھا کرے گا اور دو دس ہزارکا۔ اگر اتفاق کا تعلق جمع کے ساتھ ہوتا تو ایک آدمی ایک ہزار کا پیچھا کرتا اور دوآدمی دوہزار کا۔ لیکن اتفاق خُدا کی برکت کا حکم صادر کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔ اور خُدا کی برکت ضرب کے اصول کے تحت بڑھتی ہے۔ اسی وجہ سے حقیقی اتفاق کی دُعا روحانی عالم میں ایک زبردست اور زور والی قوت ہے ۔

جب ہم بٹ جاتے ہیں ہم کمزور ہوجاتے ہیں اور جب ہم متفق ہوتے ہیں ہم زورآور ہوتے ہیں۔ یقینی طور پر اس قوت کو پانے کے لئے ہمیں اپنے اندراتحاد اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی ہی چاہیے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دوسرا شخص کیا کرتا ہے یا کیا نہیں کرتا آپ اپنا حصّہ اَدا کریں اور خُدا آپ کو برکت دے گا۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: آپ سب کو متفق نہیں کرسکتے لیکن آپ دوسروں کے رویے کے باعث خود کو پریشان ہونے سے روک سکتے ہیں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon