رُوحانی نظم وضبط

رُوحانی نظم وضبط

اور بالفعل ہر قسم کی تنبیہ خوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعث معلوم ہوتی ہے مگر جو اُس کو سہتے سہتے پختہ ہوگئے ہیں اُن کو بعد میں چین کے ساتھ راست بازی کا پھل بخشتی ہے(راستبازی کے پھلوں کی فصل ۔۔۔۔۔ خُدا کی مرضی، سوچ اور عمل کے مطابق چلنا جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ہم خُدا کے ساتھ درست زندگی بسر کریں گے اور ہمارا اُس کے ساتھ تعلق بحال ہوگا)۔   عبرانیوں 12 : 11

جیسا کہ ہمیں اپنی زندگی میں بدنی طور پر نظم و ضبط کی ضرورت ہے مثلاً کام کاج میں نظم وضبط، کھانے پینے میں نظم و ضبط، روپئے پیسے اور اِسی طرح اور بہت سے چیزوں میں نظم وضبط کی ضرورت ہے، اِسی طرح ہمیں روحانی نظم و ضبط کی بھی ضرورت ہے مثلاً دُعا،کلام مقّدس کا مطالعہ کرنا اور خُدا کے کلام کا بآوازِ بُلند اقرار کرنے میں نظم و ضبط ۔

جب ہم اِن کاموں کو کرنے کے لئے خود کو منظم کرتے ہیں، تو یہ باتیں ہماری عادات میں شامل ہو جاتی ہیں۔ اور پھر ہمیں اچھے نتائج ملیں گے۔ اور جب ہمیں اچھے نتائج نظر آئیں گے تو ہم دوسری باتوں میں بھی منظم ہونے کی کوشش کریں گے۔ نظم و ضبط سے فوری طور پر تو کوئی خوشی نہیں ملتی لیکن یہ سرمایہ کاری کی مانند ہے جس کا بڑا اَجر مقّررہ وقت پر ہی ملتا ہے۔ نظم و ضبط میں حکمت ہے کیونکہ عقلمند شخص وہی کرتا ہے جس سے وہ اپنی آنے والی زندگی میں مطمئین ہوگا۔


آج کا قوّی خیال: میں خود کو اپنی زندگی کے ہر حصّہ میں منظم رکھتا/رکھتی ہوں کیونکہ ایسا کرنا عقلمندی ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon