کسی کو [سچی باتیں بیان کرنے والی] رُوحوں [اورجھوٹی] کا امتیاز۔ (۱ کرنتھیوں ۱۲ : ۱۰)
میں سمجھتی ہوں کہ رُوحوں کا امتیاز بہت ہی قیمتی تحفہ ہے اور میں آپ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہوں کہ اِس کی خواہش کریں اور اِس کو اپنے اندر بڑھنے دیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رُوحوں کا امتیاز خُدا کی اجازت سے روحانی عالم میں لوگوں کو مافوق الفطرت آگاہی بخشتا ہے۔ بہت سے یہ بھی اِیمان رکھتے ہیں کہ رُوحوں کا امتیاز ایک ایسی نعمت ہے جو اس لئے دی گئی ہے کہ کسی شخص یا معاملہ کی اصل فطرت کو جانا جائے۔ ہماری دنیا دھوکہ سے بھری پڑی ہے اور بہت سےلوگ وہ نہیں ہیں جو وہ دکھائی دیتے ہیں۔ رُوحوں کے امتیاز کی نعمت ہماری مدد کرتی ہے کہ ہم لوگوں کے اُس ماسک کے پیچھے جو وہ اکثر پہن کر رکھتے ہیں دیکھ سکیں تا کہ ہم جان سکیں کہ اصل میں کیا ہورہا ہے۔ یہ نعمت ہماری مدد کرتی ہے کہ ہم کسی چیز کی اچھّائی یا کسی شخص کے اچھّے دِل کومحسوس کرلیں۔
جب ہم ملازمت کی غرض سے اپنی منسٹری میں لوگوں کورکھتے ہیں اس دوران ڈیو اور میں نے کئی بار اس نعمت کو کام کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ بہت دفعہ لوگ قابِل، پیشہ ور اور محنتی معلوم ہوتے ہیں اور لگتا ہے کہ جس کام کے لئے اُنہوں نے درخواست دی ہے وہ اس کے لئے بالکل ’’ٹھیک‘‘ ہیں۔ مجھے ایک خاص واقع یاد ہے جب ہم ایک شخص سے ملے اور جتنے بھی لوگ انٹرویو میں ہمارے ساتھ موجود تھے وہ سب یہی سوچ رہے تھے کہ ہمیں اُسے رکھ لینا چاہیے لیکن میرے دِل میں ایک عجیب سی کیفیت تھی اورمیں محسوس کررہی تھی کہ ہمیں اُسے نہیں رکھنا چاہیے۔ تو بھی ہم نے اُسے رکھ لیا اوراس نے مسائل پیدا کرنے کے سوا اورکوئی کام نہیں کیا۔ چونکہ اس شخص کے کوائف ہماری ضرورت کے عین مطابق تھے اِس لئے میں نے اپنی سوچ کو اپنی امتیاز کی نعمت پر غالب آنے دیا یہ خیال کرتے ہوئےکہ اگر کوئی مسائل پیدا ہوں گے تو ہم اُنہیں حل کرلیں گے ۔۔۔۔۔۔ کاش میں نے ایسا نہ کیا ہوتا۔
خُدا کا رُوح ہمارے دِلوں میں بستا ہے اور ہمارے دِلوں سےکلام کرتا ہے نہ کہ ہمارے ذہنوں سے۔ اس کی نعمتیں ذہانت کی نہیں ہیں یا ہمارے خیالوں میں کام نہیں کرتیں؛ یہ رُوحانی ہیں اور یہ ہماری رُوحوں میں کام کرتی ہیں۔ جو کچھ ہم اپنی رُوحوں میں محسوس کرتے ہیں ہمیں اُس کی پیروی کرنی چاہیے، ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہمارے خیالات درست ہیں۔ اِسی لئے خُدا نے ہمیں امتیازکی نعمت بخشتی ہے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: امتیاز کرنا سیکھیں اورآنکھوں دیکھے اوراپنی سوچ کے مطابق فیصلہ نہ کریں۔