اور خُداوند رُوح ہے اورجہاں کہیں خُداوند کا رُوح ہے وہاں آزادی ہے (بندھنوں سے رہائی، آزادی)۔ (۲ کرنتھیوں ۳ : ۱۷)
اگرچہ میں نے اِس کتاب میں رسم ورواج کے تعلق سے پہلے بھی بیان کیا ہے کہ یہ روح سے معمور زندگی کے لئے رکاوٹ بن سکتے ہیں، میں اس کو اور واضح طور پر بیان کرنا چاہتی ہوں کیونکہ مجھے یقین ہے کہ یہ خُدا کی آواز سُننے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
میں یہ نہیں مانتی کہ خُدا کے رُوح کی راھنمائی میں چلے بغیر ہم خوشی کا تجربہ کرسکتے ہیں، ہم ایک ہی وقت میں پاک رُوح کی راھنمائی اور رسومات کی پیروی میں زندگی بسر نہیں کرسکتے۔ رسم ورواج کی پیروی کرنے والے توقع کرتے ہیں کہ ہرشخص ہر وقت ایک ہی قسم کا برتاوٗ کرے ۔ لیکن خُدا کا روح شخصی طور پرمنفرد انداز اور تخلیقی بنیادوں پر ہماری راھنمائی کرتا ہے۔
خُدا کا لکھا ہوا کلام سب کے لئے ایک ہی بات کہتا ہے اور یہ ذاتی تشریح کا معاملہ نہیں ہے (دیکھیں ۲ پطرس ۱ : ۲۰)۔ جس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ خُدا کا کلام ایک شخص سے تو کچھ اور کہتا ہے اور دوسرے سے کچھ اور ۔ تو بھی پاک روح کی براہ راست راھنمائی شخصی معاملہ ہے۔
خُدا کسی شخص کوکسی بیماری کی وجہ سے چینی کھانے سے منع کرسکتا ہے۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کوئی بھی چینی نہیں کھا سکتا۔ وہ لوگ جو رسمی ہیں وہ خُدا کے کلام کو دوسروں کے لئے قانون بنا دیتے ہیں۔
ایک بار میں نے سُنا کہ خُداوند یسوع کے زمانہ میں فقیہی اور فریسیوں نے دس احکامات کو لوگوں کے لئے دو ہزار قوانین میں تبدل کردِیا تھا۔ ذرا سوچیں اگر آپ کواس قسم کے قانون کے نیچے زندگی بسر کرنی پڑے، یہ غلامی ہے!
خُداوند یسوع قیدیوں کو رہائی دینے کے لئے آیا۔ ہم اپنے احساسات کے مطابق عمل کرنے کے لئےآزاد نہیں ہیں لیکن ہم رسومات سے آزاد ہیں اورہم آزاد ہیں تاکہ جس طرح پاک روح ہماری انفرادی طورپر تخلیقی انداز سے راھنمائی کرتا ہے اُس کی پیروی کریں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: پاک روح پربھروسہ کریں کیونکہ وہ آپ سے کلام کرے گا اور آپ کی راھنمائی کرے گا۔