کیونکہ ایک کو…عنایت ہوتا ہے…کسی کو طرح طرح کی [غیر] زبانیں۔ (۱ کرنتھیوں ۱۲ : ۸، ۱۰)
مسیح کے بدن میں کچھ اِیماندار رُوح کی نعمتوں میں کام کرنے کے لئے پہچانے جاتے ہیں شاید ان سے بھی زیادہ جن کا تعلق کسی اور روحانی پس منظر سے ہے۔ کچھ کلیسیائیں بپتسمہ اور رُوح کی نعمتوں کے تعلق سے مسلسل تعلیم دیتی رہتی ہیں اور دھیان رکھتی ہیں کہ یہ نعمتیں اکثر کام کریں، جب کہ کچھ کلیسیائیں نہ تو ان کے بارے میں تعلیم دیتی ہیں اور نہ ہی آج کے اِیمانداروں کے لئے ان کے ظہور پراِیمان رکھتی ہیں۔ صحائف میں ان نعمتوں کے بارے میں واضح تعلیم دی گئی ہے اور خُداوند یسوع مسیح میں تمام اِیمانداروں کو ان کے بارے میں سیکھنا اور ان کو حاصل کرنا چاہیے۔
غیرزبانوں میں بات کرنا رُوحانی زبان میں بات کرنے کے مترادف ہے یعنی یہ ایسی زبان ہے جِسے خُدا توسمجھتا ہے لیکن شاید بولنے والا اور دوسرے لوگ نہیں سمجھتے۔ یہ شخصی دُعا اور خُدا کے ساتھ گفتگو کے دوران بہت فائدہ مند ہے اور اجتماعی دعاوٗں میں بھی سود مند ہے، لیکن اس کے ساتھ ترجمہ کی روحانی نعمت کا ہونا ضروری ہے (دیکھیں ۱ کرنتھیوں ۱۴ : ۲، ۲۷۔ ۲۸)۔
رُوح کی نعمتوں کونظر انداز کرنے سے وہ دروازہ بند ہوسکتا ہے جو نعمتوں کی افراط اور زیادتی کی طرف کھلتا ہے جو کبھی کبھار وقوع پذیر ہوتی ہے، لیکن اس سے اَن گنت برکات جن کی انسانوں کواپنی روزمرہ کی زندگی میں شدت سے ضرورت ہوتی ہے کا دروازہ بھی بند ہوجاتا ہے ۔
جیسا کہ پولس نے ۱ کرنتھیوں ۱۴ : ۱۸ میں بتایا ہے میں بھی یہی کہوں گی کہ غیر زبانوں میں باتیں کرنےسے مجھے خوشی ملتی ہے اور میں اس نعمت کے لئے خُدا کا شُکر کرتی ہوں ۔ میں غیر زبانوں میں بہت زیادہ دُعا کرتی ہوں کیونکہ یہ روحانی طور پر مجھے مضبوط بناتی ہیں؛ یہ خُدا کے ساتھ میری قربت کو بڑھاتی ہیں؛ اور اُس کی آواز اور واضح طور پر سُننے کی توفیق بخشتی ہیں۔
واضح طور پر پولس غیر زبانوں میں باتیں کرتا تھا۔ ۱۲۰ شاگرد جو پینتیکوست کے دِن پاک رُوح سے معمور ہوئے ان سب نے بھی غیر زبان میں باتیں کیں۔ دوسرے اِیمانداروں نے بھی جنھوں نے اعمال کی کتاب کے مطابق پاک رُوح کا بپتسمہ حاصل کیا غیر زبان میں دُعا کی۔ پھر آپ اور میں کیوں رُوح کی اِس نعمت کو استعمال نہ کریں؟
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: پاک رُوح کی نعمتوں کو حاصل کرنے کے لئے تیار رہیں اور نئی باتیں سیکھنے کے لئے اپنے ذہن کو بند نہ کریں ۔