
اَے خُداوند! میں جانتا ہوں کہ انسان کی راہ [کاچناوٗ] اُس کے اختیار میں نہیں۔انسان [کوئی زورآور ترین یا بہترین شخص بھی] اپنی روش میں [اپنے] قدموں کی راہنمائی نہیں کرسکتا۔ (یرمیاہ ۱۰ : ۲۳)
آج کی آیت میں یرمیاہ سچائی بیان کرتا ہے۔ ہم انسانوں کے لئے یہ واقعی ناممکن ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو صیح طور سے جئیں۔ مجھے اورآپ کو مدد کی اوربہت زیادہ مدد کی ضرورت ہے ۔ اس بات کا اقرار کرنا کمزوری کا نہیں بلکہ روحانی بلوغت کا نشان ہے ۔ ہم اُس وقت تک کمزور ہیں جب تک خُدا ہمیں اپنا زور نہیں بخشے گا، اور جتنا جلد ہم اس حقیقت کا سامنا کرلیں گے، اُتنا ہی ہمارے لئےاچھّا ہوگا۔
آپ شاید میری طرح ہوں جیسا کہ میں پہلے تھی ۔۔۔۔۔۔۔ یعنی کسی کام کوٹھیک کرنے کی بہت کوشش کرنا اورہمیشہ ناکام رہنا۔ آپ کا مسئلہ ناکامی نہیں ہے بلکہ یہ کہ آپ مدد کے صیح منبع کے پاس نہیں گئے۔
ہم خُدا سے جُدا ہوکرکامیاب نہیں سکتے خُدا اِس کی اجازت نہیں دے گا۔ یاد رکھیں کہ حقیقی کامیابی مادی دولت جمع کرنا نہیں ہے؛ یہ زندگی اور خُدا کی دی ہوئی ہرنعمت سے حقیقی طور پر لطف اندوز ہونے کا نام ہے۔ بہت سےلوگوں کے پاس مقام، دولت، طاقت، شہرت اور بہت سی اور نعمتیں ہوتی ہیں، لیکن ضروری چیز نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ اچھّے تعلقات، خُدا کے سامنے بے داغ کھڑے ہونا، اطمینان، خوشی، قناعت پسندی، تسکین، اچھّی صحت اور زندگی سے خوش ہونے کی صلاحیت۔
زبور ۱۲۷ : ۱ کے مطابق جب تک خُدا ہی گھر نہ بنائے، بنانے والوں کی محنت عبث ہے۔ ہم تعمیر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن شاید ہماری تعمیر کی ہوئی چیزیں قائم نہ رہیں اگرخُدا اس میں شامل نہیں ہے۔ وہ ہماری زندگی کا ساتھی ہے، اوراِسی طرح، وہ ہمارے ہر کام میں حصّہ دار بننا چاہتا ہے۔ خُدا ہماری زندگی کے ہررخ میں دلچسپی رکھتا ہے اور وہ ہماری فکروں کے بارے میں ہم سےبات کرنا چاہتا ہے ۔ اس سچائی پر اِیمان رکھنے سے اس کے ساتھ خوشگوار سفر کی شروعات ہوتی ہے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُدا کو اپنی زندگی کا ساتھی بنالیں۔