
تب تم میرا نام لو گے اور مجھ سے دُعا کروگے اور میں تمہاری سُنوں گا۔ یرمیاہ 29 : 12
بعض اوقات جب ہم سادہ دُعا کرتے ہیں، یعنی سادگی سے خُدا کے سامنے اپنی یا دوسروں کی ضرروت کو پیش کرتے ہیں تو ہم یہ سوچنے کی آزمائش میں پڑسکتے ہیں کہ ہمیں یا تو زیادہ دُعا کرنی چاہیے تھی یا زیادہ دیر تک دُعا کرنی چاہیے تھی۔ لیکن میں نے یہ سیکھا ہے کہ جب میں پاک رُوح کی مرضی کے مطابق دُعا کرتی ہوں اور اُس میں اپنی طرف سے کچھ شامل نہیں کرتی تو وہ دُعا بہت سادہ بھی ہوتی ہے اور بہت لمبی بھی نہیں ہوتی۔
جب ہم کسی بات کے لئے خُدا کا شُکر کرنے یا کسی چیز کے لئے دُعا کرنے کے لئے وقت نکلاتے ہیں تو ہمارا ذہن ہمیں یہ بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ ” تم نے بہت لمبی اور فصیح دُعا نہیں کی ہے، اگر تم چاہتے ہو کہ خُدا واقعی تمہاری دُعا سنے تو تمہیں بہت بُلند آواز اور شدّت سے دُعا کرنی چاہیے۔”
بہت دفعہ ہم سوچتے ہیں کہ ہمیں اپنی دُعاؤں کے ذریعے خُدا کو یا انسانوں کو متاثر کرنے کی ضرورت ہے اور یہی وہ وقت ہے جب ہم اُس شادمانی کو کھو دیتے ہیں جو ایک سادہ اِیمان سے بھری ہوئی دُعا کے وسیلہ سے حاصل ہوتی ہے۔ جب ہم خُدا کی قربت میں زندگی بسر کرتے ہیں تو جو کچھ ہمارے دِل میں ہے ہم اُسے بتا سکتے ہیں اور یہ اِیمان رکھ سکتے ہیں کہ اس نے ہماری سُن لی ہے اور یہ کہ وہ اپنے وقت اور اپنے طریقہ سے اس معاملہ کو حل کرلے گا۔
اور جب ہم سادگی کی بات کرتے ہیں تو اس ضمن میں بچّوں کا نمونہ سب سے بہترین ہے۔ کسی بچّے کی دُعا سنیں اور اِس سے آپ کی دعائیہ زندگی میں انقلابی تبدیلی پیدا ہوگی۔
سادگی سے دُعا کریں، اِس طرح آپ زیادہ خوشی محسوس کریں گے۔