
اور خُدا نے دا نی ا یل کو خواجہ سراؤں کے سردار کی نظر میں مقبُول و محبُوب ٹھہرایا۔ دانی ایل 1 : 9
شاید آپ دانی ایل اوراُس کے ساتھ دوسرے عبرانی لڑکوں کی اُس کہانی سے تو واقف ہیں جس میں وہ بابل کے بادشاہ کی نگاہ میں مقبول ٹھہرے لیکن ہمیں ان حالات کو بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ جب اُنہیں اپنے گھروں اورخاندانوں سے بہت دورکردیا گیا تھا، اُس وقت بھی خُدا کا مافوق الفطرت فضل اُن کے ساتھ تھا۔
خُداوند کے خلاف گناہوں کے باعث یہوداہ کی سلطنت کو بابل کی اَسیری میں جانا پڑ گیا۔ وہاں پہنچ کراُن میں سے جو بہت دانشمند تھے جن میں دانی ایل اور اُس کے تین دوست شامل تھے اُن کو بابل کے بادشاہ کے دربار میں حاضر رہنے کے لئے چُن لیا گیا۔ اُنہیں تین سال کی تربیت حاصل کرنی تھی جس کے دوران ان نوجوانوں کو ایک ایسی خوراک کھانی تھی جس میں کثرت سے گوشت اور مے کا استعمال شامل تھا اور یہ خوراک ان کو بادشاہ کے دسترخوان سے مہیا کی جاتی تھی۔ لیکن دانی ایل اور اُس کے دوستوں نے پکا اِرادہ کررکھا تھا کہ وہ اپنے آپ کو اس خوراک سے ناپاک نہیں کریں گے اور اُنہوں نے درخواست کی کہ اُنہیں ان کی عبرانی خوراک کے مطابق کھانے کی اجازت دی جائے۔
اُنہوں نے اپنی قائلیت کے خلاف سمجھوتہ کرنے سے انکارکردیا اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ خُداوند نے دانی ایل کو اُس کے نگرانوں کی نگاہ میں "مقبولیت” بخشی۔ ان کو یہ اجازت تھی کہ وہ اپنی مرضی کی خوراک کھاسکتے ہیں اگر اس سے ان کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ بلاشبہ نہ صرف اس خوراک سے اُن کو فائدہ پہنچا بلکہ وہ دوسروں سے زیادہ مضبوط اور صحت مند ہوگئے اور بادشاہ کے قابلِ اعتبار مشیروں کے طور پر منتخب کئے گئے۔
اپنی قائلیت پر مضبوطی سے ڈٹے رہیں اور سمجھوتہ نہ کریں۔ آخرکار آپ کو اَجر ملے گا!