درست سوچیں تاکہ آپ درست گفتگو کریں

درست سوچیں تاکہ آپ درست گفتگو کریں

زبان بھی ایک آگ ہے۔ زبان ہمارے اعضا میں شرارت کا ایک عالم ہے اورسارے جسم کو داغ لگاتی ہےاوردائرہٗ دنیا(انسان فطرت کا سلسلہ) کو آگ لگا دیتی ہےاورجہنم کی آگ سے جلتی رہتی ہے۔ یعقوب ۳ : ۶

منفی باتیں منفی سوچ سے جنم لیتی ہیں۔ مثال کے طور پرکوئی ملازم افواہ سنتا ہے کہ جس کمپنی میں وہ کام کرتا ہے وہ اپنےملازمین میں کٹوتی کرنے والی ہے پس وہ سوچنے لگتا ہے’’جب بھی حالات اچھے ہونے لگتے ہیں کچھ نہ کچھ گڑبڑ ہوجاتی ہے۔ پھر وہ کہتا ہے کہ شاید میری نوکری ختم ہو جائے گی۔‘‘(یعنیٰ پہلے منفی خیالات اُس کے دماغ میں جنم لیتے ہیں اور پھروہ منفی گفتگو کرتا ہے)

میری سوچیں بھی منفی ہواکرتی تھیں جس کی وجہ سے میری باتیں بھی منفی ہوتی تھیں…اور یہ سب میری زندگی سے عیاں تھا۔آخر کار میں نے اپنے طریقہ کار کو بدلنے اور منفی گفتگوبند کرنے کا فیصلہ کیا۔ کچھ عرصہ بعد مجھے احساس ہوا کہ منفی گفتگو سے پرہیز کرناہی کافی نہیں ہے۔۔۔۔ مجھے اپنی سوچ کو بھی مثبت بنانا تھا!

ہماری مثبت یا منفی سوچیں ہماری گفتگو اورہماری گفتگو ہمارے مستقبل پر اَثرانداز ہوتی ہے۔ ہماری بری باتیں آگ کی مانند ہیں (دیکھیں یعقوب ۳ : ۶)۔

لیکن ہم صیح گفتگو کرکے اس آگ کو جلنے سے پہلے ہی روک سکتے ہیں۔ میں آپ کو تاکید کرتی ہوں کہ پاک روح اورخُدا کے کلام سے معمورہوں تاکہ وہ آپ کی سوچوں پراثرانداز ہو اورآپ مثبت گفتگو کرنے کی عادت کا اپنا سکیں۔


یہ دُعا کریں:

اَے خدا میں تیرے کلام کے مطابق مثبت اورزندگی بخش گفتگو کرنا چاہتا/چاہتی ہوں۔ میں تجھے اپنی سوچوں میں دعوت دیتا/دیتی ہوں اور نئی سوچ حاصل کرنا چاہتا/چاہتی ہوں یعنی مسیح کی سوچ،تاکہ میں اپنے منہ کے کلام سے تجھے خوش کرسکوں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon