مَیں خُداوند کی شفقت کا ذِکر کرُوں گا۔ خُداوند ہی کی سِتایش کا۔ اُس سب کے مُطابِق جو خُداوند نے ہم کو عِنایت کِیا ہے اور اُس بڑی مِہربانی کا جو اُس نے اِسرائیل کے گھرانے پر اپنی خاص رحمت اور فراوان شفقت کے مُطابِق ظاہِر کی ہے۔ یسعیاہ 63 : 7
وائن ایکسپوزیٹری ڈکشنری آف اولڈ اینڈ نیو ٹیسٹامنٹ ورڈز میں جس طرح سے "سِتایش” کی تعریف بیان کی گئی ہے اس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ کوئی کہانی یا قصہ بیان کرنا۔ دوسرے الفاظ میں، خُدا کی حمد کرنے کو اگر سادہ الفاظ میں بیان کیا جائے تو یہ اس کےعظیم کاموں کا ذکر کرنا یا بُلند آواز سے اس کے اُن کاموں کو بیان کرنے کا نام ہے جو اُس نے کئے ہیں۔ سِتایش خوبصورت کام ہے کیونکہ اِس کے ذریعے ہم خُدا کی بھلائی کو صاف صاف بیان کرتے ہیں اوریہ اُن تمام لوگوں کو اور ہمیں بھی مضبوط کرتی ہے جو ہماری آواز سُنتے ہیں اور ہمیں اِس قابل بناتی ہے کہ ہم زندگی کے ناخوشگوار حالات سے نمٹ سکیں۔
اگر ہم کبھی کسی دوست کے ساتھ دوپہر کے کھانے پر بیٹھے ہوئے ہوں اور ہمارے دِلوں میں خُدا کی شُکر گزاری ہو اور ہم اُس کے کچھ ایسے شاندار کاموں کے بارے میں بات کر رہے ہوں جو اُس نے ہمارے لیے کئے ہیں تو یہ بھی اُس کی تعریف کرنے کے مترادف ہے۔ درحقیقت، بائبل کہتی ہے کہ خُدا کو ایسی گفتگو پسند ہے، اور جب وہ ایسی ستائش کو سُنتا ہے تو وہ اپنی یادگاری کی کتاب نکالتا ہے اور اُنہیں ریکارڈ کرلیتا ہے (دیکھیں ملاکی 16:3)۔ وہ ہماری بَک بَک، بڑبڑاہٹ یا شکایت ریکارڈ نہیں کرتا، لیکن وہ اُن الفاظ کو ریکارڈ کرتا ہے جو ہم اس وقت بولتے ہیں جب ہمارے لبوں پر سِتایش ہوتی ہے۔ آج ہی کسی کے سامنے خُدا کے کسی ایسے کام کا بیان کریں جو اُس نے آپ کے لیے کیا ہے!
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ، مَیں شُکر گزار ہوں کہ تیرے ساتھ میرا رشتہ مذہبی رسومات کی پیچیدہ فہرست نہیں ہے۔ میں صرف دوسروں کو تیری نیکی کے بارے میں بتا کر تیری تعریف کرسکتا/سکتی ہوں۔ میری زندگی میں تیری برکتوں کے لیے تیرا شُکر ہو— میں دِن بھر تیری سِتایش کروں گا/گی۔