کیونکہ تو اپنی باتوں کے سبب سے راستباز ٹھہرایا جائے گا اور اپنی باتوں کے سبب سے قصوروار ٹھہرایا جائے گا۔ متی ۱۲: ۳۷
اپنے بارے میں نہ تو منفی باتیں سوچیں اور نہ ہی کریں۔ جیسا کہ میں کچھ بھی صیح نہیں کر سکتا/سکتی۔ میں کبھی نہیں بدلوں گا/گی؛میں بدصورت ہوں؛ میری شخصیت پُرکشش نہیں ہے؛ میں بے وقوف ہوں؛ مجھے کون پیارکرے گاوغیرہ وغیرہ؟
متی ۱۲: ۳۷ میں بیان ہے کہ تواپنی باتوں کے سبب سے راستباز ٹھہرایا جائے گا… اور اپنی باتوں کے سبب سے قصوروار ٹھہرایا جائے گا۔
امثال ۲۳ : ۷ میں بیان ہے کہ جیسے اُس کے دل کے اندیشے ہیں وہ ویسا ہی ہے… دوسرے الفاظ میں جیسا ہم اپنے بارے میں سوچتے اوراِقرار کرتے ہیں اس سے ظاہرہوتا ہے کہ ہم اپنے بارے میں کیسا سوچتے ہیں اور ہماری سوچ سے ہماری زندگی متاثر ہوتی ہے۔
ضرورت اِس بات کی ہے کہ آپ اپنے بارے میں ایسی باتیں سوچیں اورکریں جن کی بنیاد خُداکے کلام پرہو تاکہ آپ کو میسح میں اپنی حیثیت پراعتماد ہو۔ مثال کے طور پر’’میں میسح میں خدا کی راستبازی ہوں؛ میں مسیح کے وسیلہ سے خد اکی نظر میں مقبول ہوں؛ خدا نے مجھے تخلیق کیا ہے اور اپنے ہاتھوں سے مجھے بنایا ہےاورخُدا غلطیاں نہیں کرتا۔‘‘
مجھےاچھّا لگتا ہے کہ میں اپنے دِن کا آغازمثبت ،کلام کی باتوں سے کروں۔ آپ گھر کی صفائی اور گاڑی چلاتے ہوئے بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ میں آپ کی حوصلہ افزائی کرتی ہوں کہ جب آپ آئینہ میں اپنا چہرہ دیکھتے ہیں تواُس وقت باآوازِ بلند کہیں’’خدا مجھ سے پیارکرتا اورمجھے قبول کرتا ہےاور میں بھی۔‘‘جب آپ اپنے بارے میں دینداری اورمثبت سچائیوں کا اِقرارکرنا شروع کریں گے توآپ خدا کی مرضی کے مطابق اپنے آپ کو ظاہر کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
یہ دُعا کریں:
اَےخُدا میں اپنے بارے میں منفی باتیں کرنے سے اِنکار کرتا /کرتی ہوں۔ میں اِقرار کرتا/کرتی ہوں کہ تو مجھے پیار کرتا اور قبول کرتا ہے۔ جیسا تو نے مجھے تخلیق کیا ہے میں بالکل ویسا ہی بن سکتا/سکتی ہوں۔