
پس جب یسوع نے وہ سِرکہ پِیا تو کہا کہ تمام ہوا ! اور سَرجُھکا کر جان دے دی (یُوحنّا ۱۹ : ۳۰)
جب یسوع نے صلیب پر سے یہ کہا کہ ’’تمام ہوا!‘‘ اِس کا مطلب تھا کہ شریعت کا نظام تمام ہوا، یعنی اب نہ صرف مذہبی سردار کاہن خُدا کی حضوری میں داخل ہوسکتے ہیں بلکہ تمام لوگ اُس کی حضوری سےلطف اندوز ہوسکتے، اُس سے بات کرسکتے اوراُس کی آواز سُن سکتے ہیں۔
یسوع کے ہماری خاطر جان دینے سے پہلے خُدا کے وعدوں کو حاصل کرنے کا ایک ہی راستہ تھا اور وہ تھا کامل ہونا ، گناہ سے مبرا زندگی بسر کی جائے( شریعت کی سخت پابندی کے ذریعہ)، یا گناہ کے لئے خون کی قربانی یعنی مردہ جانوروں کی قربانی کے وسیلہ سے۔ جب خُداوند یسوع نے اپنی جان دی اور اپنے ہی خون کے وسیلہ سے بنی نوع انسان کے گناہوں کا کفارہ دیا اُس نے تمام انسانوں کے لئے ایک ایسا راستہ کھول دیا جس کے ذریعے تمام لوگ خُدا کی حضوری سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ جب خُداوند یسوع نےکہا کہ ’’تمام ہوا‘‘ اُس نے ہمیں ایسی آزادی کی زندگی بسر کرنے کی دعوت دی جس میں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہے۔ ایسی زندگی جس میں ہم قاعدے و قوانین نہیں بلکہ پاک روح کی راھمنائی میں چلتے ہیں۔ عام لوگ جو خطا کار ہیں اَب خدا کی حضوری میں آزادی سے داخل ہوسکتے ہیں۔
شریعت سے آزادی کا مطلب لاقونیت اورسُستی نہیں ہے۔ اب یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ خُدا کے کلام کو سیکھیں اور خُدا کی آواز سُنیں یعنی دنیا کےشروع سے جومنصوبہ اُس نے ہمارے لئے بنایا ہے اُسے جانیں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُدا آپ سے پیار کرتا ہے اورچاہتا ہے ہے کہ آپ اپنی زندگی میں شادمان ہوں۔