لیکن جو کُچھ ہُوں خُدا کے فضل (وہ احسان اور برکت جس کے ہم مستحق نہیں ہیں) سے ہُوں اور اُس کا فضل [پایا جاتا ہے] جو مُجھ پر ہُؤا وہ بے فائِدہ (بے نتیجہ اور بے اَثر) نہیں ہُؤا. 1 کُرِنتھِیوں 10:15
اگر آپ اور مَیں یہ سوچتے ہیں کہ جو ہمیں خُدا کی طرف سے ملتا ہے ہم اُس کے حقدار ہیں کیونکہ ہم نے اُسے اپنے اچھّے کاموں سے حاصل کیا ہے — یعنی بہت دُعائیں کی ہیں، روزانہ کلامِ مقّدس کو پڑھتے ہیں، خیرات کرتے ہیں — تو ہم شُکر گزار یا احسان مند نہیں ہیں۔ اس کے برعکس ہم یہ سوچنے والے ہیں کہ ہمیں جو بھی نعمت ملتی ہے وہ ہماری ذاتی پاکیزگی کا ثبوت ہے۔
لیکن جب ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں ہر نعمت صرف خُدا کے فضل کی وجہ سے ملتی ہے، اور کبھی بھی اِس لیے نہیں کہ ہم اُس کے مستحق تھے تو ہمارے دِل تبدیل ہو جاتے ہیں۔ ہم خُدا کی بھلائی کے لیے شُکرگزاری سے بھرجاتے ہیں۔ جب ہم پرخُدا کے اُس فضل کا مکاشفہ کُھل جاتا ہے جو ہم پر مفت میں انڈیلا جاتا ہے تو ہم شُکرگزاری اور پرستش سے بھر جاتے ہیں۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ، مَیں آج اپنی زندگی میں تیری بھلائی کے لیے شُکر گزار ہوں۔ مَیں جانتا/جانتی ہوں کہ مَیں نے اس کے مستحق ہونے کے لیے کچھ نہیں کیا ہے؛ تُو صرف مجھے اس لئے برکتوں سے نوازتا ہے کیونکہ تُو مجھ سے پیار کرتا ہے۔ تیری کامل، غیر مشروط مُحبّت کے لیے تیرا شُکر ہو۔