شُکرگزاری کرتے ہوئے اُس کے پھاٹکوں میں اور حمد کرتے ہوئے اُس کی بارگاہوں میں داخل ہو۔ اُس کا شُکر کرو اور اُس کے نام کو مبارک کہو۔ زبور 100 : 4
ایسا شخص جو مسیح کے خیالات کے مطابق چلتا ہے اُس کی سوچیں حمد اور شُکرگزاری سے معموررہتی ہیں۔ شُکرگزاری کے بغیر قوت سے معمور زندگی بسر نہیں کی جا سکتی۔ بائبل مقّدس ہمیں شُکرگزاری کے تعلق سے بار بار ہدایت کرتی ہے۔ یہ زندگی کا اصول ہے۔
شکایت کرنے سے دشمن کے لیے بہت سے دروازے کُھل جاتے ہیں۔ کچھ لوگ اس بیماری جس کا نام شکایت کرنا ہے کی وجہ سے جسمانی طور پر بیمار ہیں، وہ کمزوری اور بے بسی کی زندگی بسر کرتے ہیں اور یہ بیماری انسان کی سوچوں اور گفتگو پر حملہ آور ہوتی ہیں۔
ہم ہر وقت شُکرگزاری کرسکتے ہیں۔۔۔۔ یعنیٰ ہرحالت میں، ہربات میں ۔۔۔ اور ایسا کرنے سے ہم اُس فتح یابی کی زندگی میں داخل ہوجاتے ہیں جو خُداوند یسوع مسیح کی موت کےوسیلہ سے ہمیں ملتی ہے۔ شاید اس کے لئے حمد یا شُکرگزاری کی قربانی درکار ہو لیکن وہ شخص جو دانستہ شُکرگزاری کے لیے وقت نکالتا ہے وہ اُس سے زیادہ خوش حال ہے جو ایسا نہیں کرتا۔
آپ صرف خُدا ہی کی نہیں بلکہ انسانوں کی بھی شُکرگزاری کا فیصلہ بھی کر سکتے ہیں۔ شُکرگزاری کا اظہار کرنا آپ کے آس پاس کے لوگوں کے لیے برکت کا باعث ہوتا ہے، لیکن یہ آپ کے لیے بھی اچھّا ہے کیوں کہ یہ آپ کی زندگی میں خوشی کو جاری کرتا ہے۔
خُدا کو شُکرگزاری نذر کریں،اورجب آپ ایسا کریں گے تو آپ اپنے دل کوروشنی اورزندگی سے بھرا پائیں گے۔