مگر ہم میں مسیح (مسیحا) کی عقل (احساسات اور مقاصد) ہے۔ (۱ کرنتھیوں ۲ : ۱۶)
جب ہم خُداوند یسوع کو اپنے دِلوں میں آنے کی دعوت دیتے ہیں تو پاک رُوح ہمارے اندر اپنا گھر بنا لیتا ہے۔ ہمارے دِلوں کے اُس مقام سے جو ہماری ہستی کا مرکز ہے پاک رُوح ہماری جانوں کو پاک صاف کرنے کا کام شروع کردیتا ہے (ہمارے خیالوں، مرضی اور جذبات)۔
ہمارا ذہن ہمارے خیالات کو مرتب کرتا ہے، نہ کہ خُدا کیا سوچتا ہے۔ پاک رُوح ہمیں تبدیل کرنے کے لئے ہمارے اندر کام کرتا ہے ۔ ہمیں سیکھنا ہے کہ کس طرح خُدا کے ساتھ متفق ہو کر سوچیں، کس طرح خُدا کے ہاتھ میں ایسا برتن بنیں جس کو وہ اپنے خیالات پیش کرنے کے لئے استعمال کرے۔ ہمیں اپنے اندر موجود پرانے خیالات کو پاک کرنا ہے اور نئے خیالات کو ۔۔۔۔۔۔ یعنی خُدا کے خیالات ۔۔۔۔۔۔ کو ہماری سوچ کا حصّہ بننا ہے۔
جو کچھ ہم محسوس کرتے ہیں وہ ہمارے جذبات کے سبب سے ہے، نہ کہ خُدا کی طرف سے کہ وہ حالات، لوگوں اور وہ فیصلہ جات جو ہم کرتے کے بارے میں کیا محسوس کرتا ہے۔ زبور۷: ۹ کے مطابق خُدا ہمارے جذبات کو پرکھتا اورجانچتا ہے۔ وہ ہمارے ساتھ مِل کراُس وقت تک کام کرتا ہے جب تک ہم اِنسانی جذبات سے متاثرہونا نہیں چھوڑتے بلکہ پاک رُوح ہمارے جذبات میں کام کرتا ہے ۔
ہماری مرضی ہمیں بتاتی ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں، نہ کہ خُدا کیا چاہتا ہے۔ مرضی جذبات اور یہاں تک کہ سوچوں کو بھی پَرے کرتی ہے۔ ہم اس کو استعمال کرسکتے ہیں صیح کام کے لئے اس وقت بھی جب ہم ایسا کرنا نہیں چاہتے۔ ہماری آزاد مرضی ہے اور خُدا ہمیں کسی بھی کام کے لئے مجبور نہیں کرے گا۔ وہ کام جو اُس کی نظر میں ہمارے لئے اچھا ہے وہ اس تک اپنے رُوح کے وسیلہ سے ہماری راھنمائی کرے گا لیکن حتمی فیصلہ ہمارا ہے۔ خُدا چاہتا ہے کہ ہم ہمیشہ ایسے فیصے کریں جو اُس کی مرضی سے مطابقت رکھتے ہیں نہ کہ ہماری مرضی کے مطابق۔
جب ہماری زندگی کے یہ تین پہلو ۔۔۔۔۔۔ یعنی عقل، مرضی اور جذبات ۔۔۔۔۔۔ خُداوند یسوع کی خُداوندیت اور پاک رُوح کی راھنمائی کے ماتحت ہوجاتے ہیں تو ہم بالغ اِیماندار بن جاتے ہیں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: اپنے جذبات کو اپنے قابو میں رکھیں اور اُن کو خود پر قابض نہ ہونے دیں۔