اورہم کو اُس کی طرف سے یہ حُکم (تاکید، ہدایت اورفرمان) مِلا ہے کہ جو کوئی خُدا سے مُحبّت رکھتا ہے وہ اپنے بھائی (اِیماندار) سے بھی مُحبّت رکھے۔ 1 یُوحنّا 4 : 21
خُدا کے کلام کے مطابق اُس نے ہم سے بنائی عالم سے پیشتر مُحبّت کی، اس نے ہم سے مُحبّت کی اس سے پہلے کہ ہم اس سے مُحبّت کرتے یا اس پر ایمان لاتے یا کچھ بھی کرتے؛ غلط یا صحیح۔ کیا یہ بڑی لاجواب بات نہیں ہے؟ خُدا ہم سے جومُحبّت کرتا ہے وہ کبھی بھی ناختم ہونے والی، غیر مشروط تھی اور ہے اور رہے گی۔
جب خُدا ہم سے یہ تقاضا نہیں کرتا کہ ہم اُس کی مُحبّت کو خریدیں، تو اسی طرح ہمیں بھی اس کے نمونہ کی پیروی کرنی ہے تاکہ دوسروں کی بھی ہماری مُحبّت خریدنی کی ضرورت نہ پڑے۔ مُحبّت کوئی ایسا کام نہیں جو ہم کبھی تو کرتے ہیں اور کبھی نہیں کرتے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کبھی تو ہم مُحبّت کریں اور کبھی نہ کریں اور مُحبّت کا انحصار ہماری چاہت پر نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اسے کس کو دینا چاہتے ہیں اورنہ ہی اس کا انحصار لوگوں کے سلوک پر ہونا چاہے جو وہ ہم سے کرتے ہیں۔
خُداوند یسوع میں اِیماندار کی حیثیت سے وہ مُحبّت جو ہم دُنیا کو دِکھاتے ہیں وہ خُدا کی غیر مشروط مُحبّت ہے جو ہم میں سے ہوکر اُن تک جارہی ہے۔ ہم خُدا کی اس مُحبّت کو اپنے ذہن سے نہیں سمجھ سکتے۔ یہ انسانی علم سے بڑھ کر ہے۔ یہ مکاشفہ ہے جو خُدا اپنے بچّوں کو دیتا ہے۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جو ہم اس وقت محسوس کرتے ہیں جب ہم خُدا کے نزدیک جاتے ہیں اور یہ ایک ایسا جذبہ ہے جس کو دوسروں کے ساتھ بانٹنے کا انتظار نہیں کیا جاسکتا۔
غیر مشروط مُحبّت ہمیشہ دوسروں کی بھلائی چاہتی ہے۔ اور وہ جانتی ہے کہ اگر کوئی ان سے مُحبّت کرے گا تو وہ بہت کچھ حاصل کرسکتے ہیں۔ یہی وہ کام ہے جو خُدا نے ہمارے لئے کیا تھا۔ اُس نے ہمارے لئے بہت اچھے خیال رکھے اور اُس کو یقین تھا کہ اُس کی غیر مشروط مُحبّت ہمیں اُس کے بیٹے کے ہمشکل بنا سکتی ہے۔
اگر آپ کو مفت میں خُدا کی مُحبّت ملے گے تو آپ مفت میں وہی مُحبّت دوسروں سے کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔