
(اس لئے میں خُدا کے پُرفضل انعام کا کسی کم اہم چیز کی طرح استعمال نہیں کرتا، تانہ ہو کہ اس کا اصل مقصد بے کار ہو جائے)میں خدا کےفضل (جس کے میں لائق نہیں ہوں) کو بے کار نہیں کرتا کیونکہ راستبازی (معافی، شرمندگی سے آزادی) اگر شریعت (رسومات کی پیروی) کے وسیلہ سے ملتی تو مسیح (مسیحا) کا مرنا عبث ہوتا۔ گلتیوں 2 : 21
یہ عجیب بات ھے ہم خُدا کے پاس مسیح کے ذریعے اُسی حالت میں آتے ہیں جیسے ہم ہیں، کسی بھی چیز پرنہیں بلکہ صرف خُداوند یسوع مسیح کے خون پر انحصارکرتے ہوئے کہ وہ ہمیں ہمارے گناہوں سے پاک کرے گا۔ ہمارے دِل شکرگزاری سے بھرے ہیں کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ ہم اس کے مستحق نہیں ہیں۔ لیکن نہ جانے کیوں اِس کے بعد جو کچھ وہ ہمیں دیتا ہے ہم اُسے خریدنا چاہتے ہیں۔
ہم گمان کرلیتے ہیں کہ خُدا ہمیں برکت نہیں دے گا کیوں کہ ہمارے خیال کے مطابق ہم اس قابل نہیں ہیں۔ ہم نے کلامِ مقّدس کا مطالعہ زیادہ نہیں کیا، دُعا کافی نہیں کی، یا گاڑی چلاتے ہوئے بہت غصہ کا اظہار کیا ہے۔ ہم خُدا کی مُحبّت کے نااہل ہونےکے لاکھوں بہانے تلاش کرلیتے ہیں۔ خُدا ہم سے پیار کرنا کبھی نہیں چھوڑتا، مگرہم اکثراسے قبول کرنا چھوڑدیتے ہیں۔
اِیمان کی اتنی اہمیت کے باوجود ہم اس زندگی کو اپنی قوّت کے بل بوتے پر بسر کرنے کی کوشش کرتے ہیں جوخُدا نے ہمیں دی ہے اور جسے اس نے ترتیب دیا ہے تاکہ ہم اسے اس کے فضل سے بسر کریں۔ اس لئے یہ تعجب کی بات نہیں کہ ہم مایوسی اور اُلجھن کا شکار ہیں ̶ دونوں اس بات کی نشانیاں ہیں کہ ہم فضل سے باہر اوراعمال کے مطابق زندگی بسر کررہے ہیں۔
جب آپ کی زندگی میں کوئی ایسی مشکل آتی ہے جو آپ سہہ نہیں سکتے، تو آپ کو سوچنے اور وجوہات ڈھونڈنے کی ضروت نہیں بلکہ زیادہ فضل کی ضرورت ہے۔ اگرآپ اپنے مسئلے کا حل نہیں ڈھونڈ پا رہے، تو بس خُدا پربھروسہ رکھیں تاکہ وہ آپ پر ظاہر کرے۔ آپ کوخُدا کی مدد حاصل کرنےکے لیے اس کا اہل ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔ وہ آپ کو ہر روزاپنے فضل سے لیس
اور مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ جہاں اعمال ناکام ہوتے ہیں، وہیں فضل ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے۔