
جس کے وسیلہ سے اِیمان کے سبب سے اُس فضل(خُدا کی توفیق کی حالت) تک ہماری (اپنی) رسائی (داخلہ، تعارف) بھی ہوئی جس پر(مضبوطی اور حفاظت سے) قائم ہیں اور خُدا کے جلال کی اُمید پر فخر کریں رومیوں 5 : 2
ابلیس ہمیں اِس غلط فہمی میں مبتلا کرنا چاہتا ہے کہ ہم اپنے کاموں سے خُدا کے فضل (مقبولیت) کو خرید سکتے ہیں۔ لیکن خُدا کا فضل خریدا نہیں جاسکتا کیونکہ فضل کی تعریف یہ ہے کہ وہ توفیق جس کے ہم لائق نہیں ہیں یہ ایک انعام ہے۔
فضل کو دُعا، اچھّے کاموں، بائبل پڑھنے، حوالہ جات کا ورد کرنے یا چرچ کی حاضری سے خریدا نہیں جاسکتا۔ خُدا کے فضل کو حاصل تو کیا جاسکتا ہے اِسے "خریدا” نہیں جاسکتا۔
جب ہم سب کام ٹھیک طور پر سر انجام دے رہے ہوں اس وقت بھی یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارے محرکات خالص ہوں۔ جب ہم خُداوند کے ساتھ رفاقت رکھتے ہیں اگر ہمارا محرک یہ ہے کہ ہم اس سے کچھ حاصل کریں گے تو ہم فضل کو چھوڑ کرکاموں کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔ آئیں ہم اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو جائیں کہ ہم خُداوند کی کسی بھی نعمت کے حقدار ہیں۔ خُدا کی بھلائی ایک انعام ہے اور ہم صرف اس کا شُکر کرسکتے ہیں اور شُکرگزاری سے بھر جائیں۔ جو کچھ ہم خُدا کے لئے کرتے ہیں اس کے پیچھے محرک خُدا کی مُحبّت ہونی چاہیے اور کبھی بھی اس سے کچھ حاصل کرنے کا لالچ نہیں۔
ہم خُداوند کی تلاش کرسکتے ہیں اور اس سے رفاقت رکھ سکتے ہیں اور وجہ صرف یہی ہونی چاہیے کہ ہم اُس سے مُحبّت کرتے ہیں اور ہر روز اس کی نزدیکی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
نجات اور ہر اچھی بخشش خُدا کی طرف سے ایک انعام ہے اور صرف اِیمان سے ملتی ہے تاکہ انسان فخر نہ کرسکے۔