…کیونکہ خُداوند انسا ن کی مانند نظر نہیں کرتا اِس لئے کہ انسان ظاہری صورت کو دیکھتا ہے پرخُداوند دِل پر نظر کرتا ہے۔ ا سموئیل ۱۶ : ۷
میں لوگوں کے پہناوے پربہت زیادہ تنقید کرتی تھی۔ اورخود بھی جب میں کسی کانفرنس میں تعلیم دیا کرتی تھی تو اپنے لباس سے متعلق بہت سوچتی تھی پھر میرے بیٹے نے مجھ سے کہا،’’آپ کا کیا خیال ہے کہ خدا کپڑوں کی کس قسم کو زیادہ پسند کرتا ہے؟‘‘
اس بات کے علاوہ اور بہت سے باتوں نے مجھے ہلایا دیا اور میں سوچنے پر مجبور ہو گئی کہ کہیں میری سوچ مذ ہبی تو نہیں بنتی جارہی جب کہ خدا صرف یہ چاہتا ہے کہ میری ظاہری صورت تروتازہ ہو تاکہ میں بہت سے لوگوں تک رسائی حاصل کرسکوں۔
بے شک یہ بہت اچھّی بات ہے کہ ہم گرجا گھرمیں مناسب لباس زیب تن کریں لیکن اصل بات یہ ہے کہ ہم اپنی ظاہری حالت کے لئےاتنے فکر مند نہ ہوں کہ اپنے حقیقی مقصد یعنی خدا کے ساتھ گہرے اورشخصی تعلق کو پسِ پشت ڈال دیں۔
خدا ہم سے یہ چاہتا ہے کہ ہم اس کے ساتھ رفاقت رکھیں جس کے معنی ہیں اُس کے ساتھ ہروقت بات چیت کرنا بالکل اسی طرح جس طرح ہم اپنے کسی قریبی دوست یا رشتہ دار کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں۔وہ ہماری ظاہری صورت سے زیادہ ہمارے ساتھ اپنے حقیقی تعلق کی فکر کرتاہے۔
اُس کے ساتھ وقت گزاریں۔اُس کے اُن کاموں کے لئے جواُس نے ماضی میں آپ کے لئے کئے ہیں اورجو وہ حال میں آپ کے لئے کر رہا ہےاُس کے شکرگزارہوں۔ اس کے ساتھ حقیقی تعلق قائم کریں۔
یہ دُعا کریں:
اَے خُدا میری مدد کر کہ میں ظاہری صورت کے تعلق سے وہ رویہ اپناوٗں جو تیرا ہے۔ میری مدد کر کہ وہ لوگ جو میرے معیار کے مطابق لباس زیب تن نہیں کرتے میں ان کی تنقید نہ کروں اور میری مدد کر کہ میں تیرے ساتھ گہرا باطنی تعلق قائم کروں۔