
اب سے مَیں تُمہیں نَوکر (غُلام) نہ کہُوں گا کیونکہ نَوکر نہیں جانتا کہ اُس کا مالِک کیا (کام) کرتا ہے بلکہ تُمہیں مَیں نے دوست کہا ہے۔ اِس لِئے کہ جو باتیں مَیں نے اپنے باپ سے سُنِیں وہ سب تُم کو بتا دِیں۔ یُوحنّا 15 : 15
مؤثر دُعا کے بہت سے کلیے ہیں لیکن ان میں سے سب سے اہم یہ ہے کہ ہم خُدا سے ایک دوست کی طرح بات کریں۔ جب ہم خُدا کے پاس اس یقین کے ساتھ جاتے ہیں کہ وہ ہمیں اپنے دوست کے طور پر دیکھتا ہے تو ہمارے لیے نئے تجربات کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ ہم عجیب آزادی اور دلیری کا تجربہ کرتے ہیں اور ہمیں ان دونوں باتوں کے لیے انتہائی شُکر گزار ہونا چاہیے۔
اگر ہم خُدا کو دوست کے طور پر نہیں جانیں گے تو ہم دلیری سے اپنی ضروریات اُس کے سامنے رکھنے سے ہچکچائیں گے۔ لیکن اگر ہم اُس کے سامنے ایک دوست کی حیثیت سے، اُس کی تعظیم کو ملحوظِ خاطررکھتے ہوئے جائیں گے تو ہم دُعا میں جوش اورتازگی کو برقرار رکھتے ہوئے اس سے اپنی ہر بات کہہ سکتے ہیں۔
دوستی میں پیار دینا اور پیارحاصل کرنا شامل ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ یہ جان لیں کہ خُدا آپ کے ساتھ ہے، آپ کی مدد کرنا چاہتا ہے، آپ کو خُوش کرتا ہے اور ہمیشہ آپ کے بہترین مفاد کو ذہن میں رکھتا ہے۔ خُدا آپ سے مُحبّت کرتا ہے اور آپ کی دوستی چاہتا ہے!
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ، میں شُکر گزار ہوں کہ تُو نے میرا دوست بننے کا وعدہ کیا ہے۔ میری مدد کر کہ میں یہ جانتے ہوئے تیرے پاس دُعا میں آؤں کہ تُو مجھ سے مُحبّت کرتا ہے اور تُو میرے ساتھ ہے۔ خُدا تیرا شُکر ہے کہ میں کبھی تنہا نہیں ہوں۔ تُو میرا دوست ہے، اور تُو میرے ساتھ ہے۔