وہ اُس درخت کی مانند ہوگا جو پانی کی ندیوں کے پاس لگایا(سیراب) گیا ہے۔ جو اپنے وقت پر پھلتا ہےاورجس کا پتا بھی نہیں مرجھاتا۔ سوجوکچھ وہ کرے بارور ہوگا(اور بڑھے گا)۔ زبور ۱ : ۳
ہم سب کو استحکام کی ضرورت ہے۔ یرمیاہ ۱۷: ۸ اور زبور ۱: ۳ میں ہمیں ہدایت کی گئی ہے کہ اُس درخت کی مانند بنیں جو مضبوطی سے لگایا گیا ہے۔ پہلا پطرس ۵ : ۸ میں بیان کیا گیا ہے کہ ہمیں ہوشیار اوربیداررہنا ہے(خود پر قابو، پرہیز گار) تاکہ ابلیس ہمیں پھاڑ نہ کھائے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مضبوط ہوں،ترقی کریں،غیرمتززل، اورمسیح میں قائم ہوں تاکہ اُس کا سامنا کرسکیں۔
ہماری جڑیں خُداوند یسوع میں ہونی چاہیں جو اچّھی زمین ہے۔آپ قائم رہنے کے لئے اُس پرتکیہ کرسکتے ہیں ۔۔۔۔ اُسی یسوع پر جو ہمیشہ یکساں، وفادار، اور اپنے کلام اور فطرت میں سچھا ہے۔ وہ روپ نہیں بدلتا۔ وہ حالات کے مطابق تبدیل نہیں ہوتا پس اگرآپ اُس میں پیوستہ ہیں تو آپ بھی نہیں بدلیں گے۔
خُدا ہمیں قوت دینا چاہتا ہے تاکہ مخالفت میں پُرسکون رہ سکیں۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُن درختوں کی مانند قائم رہیں جو مضبوطی سے لگائیں گئے ہیں لیکن جگہ کا انتخاب ہمیں کرنا ہے۔ کیا آپ دنیا میں رہنا چاہتے ہیں؟ اپنے جذبات میں؟ اپنے حالات میں؟ اپنے ماضی میں؟ یا آج آپ یہ فیصلہ کرنا چاہتے ہیں کہ آپ مسیح میں لگائے جائیں گے؟ میں آپ کو تاکید کرتی ہوں کہ اُس پر تکیہ کریں۔ اُس کی مضبوطی آج آپ کی ہوسکتی ہے۔
یہ دُعا کریں:
اَے خدا میں تجھ میں مضبوطی سے قائم رہنا چاہتا/چاہتی ہوں۔ تو لاتبدیل ہے پس میں تجھ پر انحصار کرسکتا/سکتی ہوں تاکہ مجھے ہر حالت میں قیام بخشے۔