مبارک (قابلِ رشک شادمانی، روحانی طور پر خوشحال ۔۔۔۔۔۔ خُدا کی نجات اوراحسان کے سبب سے زندگی، خوشی اور اطمینان ، ان کی ظاہری حالت کے باوجود) ہیں وہ جوصلح کراتے ہیں کیونکہ وہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے۔(متّی ۵ : ۹)
متفقہ دُعا اُس وقت موثر ہوتی ہے جب متفق ہوکر دُعا کرنےوالے ہر روز اپنی جسمانی زندگیاں صُلح کے ساتھ بسر کرتے ہیں۔ صُلح کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہماری اپنی کوئی رائے نہیں، لیکن اِس کا یہ مطلب ضرورہے کہ ہمارے تعلق میں ہم آہنگی، باہمی احترام اور عزّت موجود ہو۔ اِس کا مطلب ہے تفرقہ اورجھگڑا پیدا کرنے والی باتوں سے گریز کرنا ۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ خودغرضی، غصّہ، کینہ، حسد، کڑواہٹ اورمقابلہ بازی۔ صُلح کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا مطلب ہے ایک ہی ٹیم کے کھلاڑی ہونا ۔۔۔۔۔۔ جہاں سب مِل کرکام کرتے ہیں اورایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اورایک ہی مقصد کے حصول اور فتح میں شریک ہونے کے لئے ایک دوسرے کا یقین اوربھروسہ کرتے ہیں۔
متفقہ دُعا میں بھی بہت قوت ہوتی ہے، لیکن اس کا موثر استعمال صرف وہی کر سکتے ہیں جو صُلح کے ساتھ زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پراگرمیں اور ڈیو ہر وقت بحث ومباحثہ اور جھگڑا کرتے رہیں لیکن کسی اشد ضرورت کے وقت متفق ہو کر دُعا کرناچاہیں تواس سے کام نہیں بنے گا۔ کبھی کبھار متفق ہونے میں کوئی قوت نہیں؛ ہمیں صُلح کے ساتھ زندگی بسر کرنی ہے۔ دوسروں کے ساتھ عزّت اور صُلح کے ساتھ زندگی بسر کریں۔ لوگوں اور حالات کے ساتھ مطابقت اور تبدیلی پیدا کریں تاکہ صلح کروانے والے اور صلح کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے بنیں (دیکھیں رومیوں ۱۲ : ۱۶)۔
اتفاق اور ہم آہنگی قائم کرنے میں محنت درکار ہوتی ہے لیکن جب صُلح کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے لوگ دُعا کرتے ہیں تو اس کے سبب سےجو قوت جاری ہوتی ہےجو بہت وہ قیمتی ہوتی ہے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: جب آپ ایک بار ناراض ہو جاتے ہیں تو ناراضگی ختم کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔