کیونکہ جیسے اُس کے دِل کے اندیشے ہیں وہ ویسا ہی ہے۔ امثال 23 : 7
بہت سال پہلے میں بے انتہا منفی شخصیت کی حامل تھی۔ میرا پورا فلسفہ یہ تھا کہ : ” کسی اچھّائی کی توقع نہ کریں تاکہ جب ایسا نہ ہو تو آپ کو مایوس نہ ہونا پڑے۔” گزرے سالوں میں میرے ساتھ بہت خوفناک واقعات پیش آئے تھے اور میرے لئے یہ بھروسہ کرنا مشکل تھا کہ میرے ساتھ کچھ اچھّا بھی ہوسکتا ہے۔ چونکہ میری ساری سوچیں منفی تھیں اسی لئے میری باتیں بھی ایسی ہی تھیں اور اِسی لئے میری زندگی بھی۔
عین ممکن ہے کہ جیسے میں تھی آپ بھی ایسے ہی ہیں۔ آپ اس لئے اُمید نہیں رکھتے کہ کہیں آپ کو تکلیف نہ پہنچے۔ اس قسم کا رویہ منفی طرزِ زندگی کو جنم دیتا ہے۔ چونکہ آپ کی سوچ منفی ہے اس لئے ہر چیز منفی ہوجاتی ہے۔
جب میں نے حقیقی طور پر کلام کا مطالعہ شروع کیا اوربحالی کے لئے خُدا پر بھروسہ کیا سب سے پہلی بات جومیں نے سیکھی وہ یہ تھی کہ مجھے اپنے منفی رویے سے چھٹکارا پانا ہے۔ اورجیسے جیسے میں خُدا کی خدمت کرتی گئی میں نے اپنی باتوں اورسوچوں میں مثبت ہونے کی قوت کو جانا۔
ہمارے اعمال ہماری سوچوں کا براہٗ راست نتیجہ ہوتے ہیں۔ منفی سوچ کا نتیجہ منفی زندگی کی صورت میں نکلے گا۔ لیکن اگر ہم اپنی سوچ کو خُدا کے کلام کے مطابق نیا بنائیں گے تو جیسا کہ رومیوں 12 : 2 میں وعدہ کیا گیا ہے ہم اپنے تجربہ سے خُدا کی "نیک اور پسندیدہ اور کامل "مرضی کو معلوم کرتے جائیں گے۔
جب ہم اپنی سوچوں کو خُدا کی سوچوں جیسا بنا لیں گے ہماری زندگی بدل جائے گی۔