
مانگوتو تم کو دِیا جائے گا۔ ڈھونڈوتو پاؤ گے۔ دروازہ کھٹکھٹاؤ(عزّت کے ساتھ) تو(دروازہ) تمہارے واسطے کھولا جائے گا۔ کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اُسے ملتا ہے اور جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے واسطے (دروازہ) کھولا جائے گا۔ متّی 7 : 7 – 8
مجھے یقین ہے کہ ہم کسی بات کے لئے دُعا کرنے کی تعداد یا گنتی مقّرر نہیں کرسکتے یعنی ہم اِس کے بارے میں کوئی سخت قانون نہیں بنا سکتے۔ لیکن میں یہ ضرور سوچتی ہوں کہ ہم اپنی مدد کے لئے کچھ راھنما اُصول مرتب کرسکتے ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر دُعا کی قوّت پر ہمارا اعتماد بڑھ سکتا ہے۔
اگر میرے بچوں کو کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے تو میں چاہتی ہوں کہ وہ مجھ پر بھروسہ کریں اور یہ جانیں کہ جو اُنہوں نے مجھ سے کہا ہے میں وہ ضرورکروں گی۔ اگر وہ مجھ سے کبھی کبھی یہ کہیں کہ "ماماں ہمیں انتظار رہے گا کہ آپ کب اپنا وعدہ پورا کریں گی۔” تو مجھے یہ بات بُری نہیں لگے گی اور شاید یہ مجھے اچھّا بھی لگے۔ یہ جملہ مجھے یہ احساس دلائے گا کہ اُنہیں اس بات کا یقین ہے کہ جو وعدہ میں نے اُن سے کیا ہے میں اُسے پورا بھی کروں گی۔ عین ممکن ہے کہ درحقیقت وہ مجھے میرا وعدہ یاد دلارہے ہیں لیکن ان کا انداز ایسا ہے جس سے میری دیانتداری پر سوال نہ اُٹھتا۔
مجھے یقین ہے کہ جب ہم خُدا سے ایک ہی بات کے لئے باربار دُعا کرتے ہیں تو یہ بے اعتقادی اور بے اِیمانی کا نشان ہے نہ کہ اِیمان اور مستقل مزاجی کا۔
جب میں دُعا میں خُداوند سے کچھ مانگتی ہوں اور وہی بات کسی اور وقت مجھے یاد آتی ہے تو میں پھر اُس سے وہی درخواست کرتی ہوں۔ لیکن جب میں ایسا کرتی ہوں تو میں اسی طرح دُعا کرنے سے اجتناب کرتی ہوں یعنی میں اِس طرح سے دُعا نہیں کرتی کہ جیسے پہلی باراُس نے میری دُعا نہیں سُنی تھی۔ بلکہ میں خُدا کی شُکر گزاری کرتی ہوں کہ وہ ان حالات میں کام کررہا ہے جن کے لئے میں دُعا کر چکی ہوں اور توقع کرتی ہوں کہ جو بہترہے وہ وہی کرے گا۔
دُعا جاری رکھتے ہوئے وفاداری اور لگاتار دُعا ہمارے اندرزیادہ اِیمان اور اعتماد پیدا کرتی ہے