اگر وہ سُن لیں اور اُس کی عبادت کریں تو اپنے دِن اقبال مندی میں اور اپنے برس خوشحالی میں بسر کریں گے۔ (ایّوب ۳۶ : ۱۱)
ڈیواور مجھے متواترخُدا کی آواز سُننے کی ضرورت رہتی ہے تاکہ اُس سے مختلف باتوں کے لئے راھنمائی حاصل کریں۔ ہم اُس کی آواز سُننا چاہتے ہیں تاکہ جانیں کہ لوگوں، حالات و واقعات اور مخصوص معاملات کے بارے میں کیا عملی قدم اُٹھائیں۔ ہم ہمیشہ یہ دُعا کرتے ہیں کہ ’’اَے خُدا ہم اِس کام کے بارے میں کیا فیصلہ کریں؟ ہم اُس کام کےبارے میں کیا فیصلہ کریں؟‘‘
ایسا لگتا ہے کہ ایک ہی ہفتہ کے دوران سینکڑوں کام ہوتے ہیں جن کے لئے ڈیو اور مجھے فیصلہ کرنے کے لئے فوری طور پر معرفت کے ساتھ ساتھ خُدا کی راھنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ہم پیر کو خُدا کی فرمانبرداری نہیں کرتے تو جمعہ تک ہمارا ہفتہ ایک مصیبت بن جاتا ہے۔ اس لئے ہم نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم نافرمانی میں زندگی بسر نہیں کریں گے۔
بہت سے لوگ اپنی زندگیوں کے لئے خُدا کی مخصوص مرضی کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں، اور سوچتے ہیں کہ وہ کیا چاہتا ہے ۔ مثال کے طور پر: ’’اَے خُداوند کیا میں یہ نوکری کروں، یا تو چاہتا ہے کہ میں کوئی اور نوکری کروں؟ کیا تو چاہتا ہے کہ میں یہ کام کروں یا تو چاہتا کہ میں وہ کروں؟‘‘ میرا اِیمان ہے کہ خُدا بھی ہماری مخصوص سمت میں راھنمائی کرنا چاہتا ہےلیکن اِس سے بھی زیادہ وہ اس بات کی فکر کرتا ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کے لئے اُس کی عمومی مرضی کو مانیں، وہ مرضی جو اُس کے کلام میں مندرج ہے ۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ ہر حالت میں اُس کی شُکرگزاری کرنا، کبھی شکایت نہ کرنا، ہمیشہ مطمئین رہنا، رُوح کے پھلوں سےلدے رہنا اور جو ہمیں تکلیف پہنچاتے یا مایوس کرتے ہیں اُن کو معاف کرنا۔
اگرہم کلام میں موجود اُس کی ہدایات پر عمل نہیں کررہے تو اپنے لئے اُس کی مخصوص مرضی کو جاننا ہمارے لئےمشکل ہوگا۔ جب آپ خُدا کی آواز زیادہ سے زیادہ سُننے اوراپنی زندگی میں اس کی مرضی کی پیروی کرنےکی کوشش کریں گے،اُس دوران کلام سے جڑیں رہیں اوراُس کی عمومی مرضی کو جاننے اوراُس کی فرمانبرداری کرنے کو ترجیح دینا یاد رکھیں۔ پھر آپ مخصوص حالات کے لئے اُس کی آواز آسانی سے سُن سکیں گے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: جو آپ جانتے ہیں وہ کرتے رہیں اور جو آپ نہیں جانتے خُدا آپ پر ظاہر کردے گا۔