
اور جب کبھی تم کھڑے ہوئے دُعا کرتے ہو اگرتہمیں کسی سے کچھ شکایت ہو تواُ سے معاف کرو(چھوڑ دو، جانے دو) تاکہ تہمارا باپ بھی جو آسمان پر ہے تمہارے [اپنے] گناہ معاف کرے۔ (مرقس ۱۱ : ۲۵)
اگر ہم خُدا کی آواز سُننا چاہتے ہیں تو ہمیں اُس کے پاس صاف دِلی سےآنا چاہیے ۔۔۔۔۔۔ اوراُس کے سامنے صاف دِلی سے آنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن سب کو جنھوں نے ہمیں تکلیف پہنچائی یا ہمیں پریشان کیا ہے معاف کردیں۔ معاف کرنا آسان نہیں ہے لیکن یہ موثر دُعا کے لئے اولین شرط ہےجیسا کہ ہم آج کی آیت میں پڑھتے ہیں۔
اگرچہ خُداوند یسوع کے شاگرد اُس کی معافی کی تعلیم سے واقف تھے تو بھی اُن کو معاف کرنا مشکل لگتا تھا۔ پطرس نے ایک دن اُس سے پوچھا، ’’خُداوند اگر میرا بھائی میرا گناہ کرتا رہے تو میں [حد سے زیادہ] کتنی دفعہ اُسے معاف کروں؟ کیا سات بارتک؟‘‘ (متی ۱۸ : ۲۱)۔ خُداوند یسوع نے اُسے زور دے کر کہا: ’’میں تجھ سے یہ نہیں کہتا کہ ساتھ بار بلکہ سات دفعہ کے ستر بار تک؟‘‘ ’’سات‘‘ کا عدد کاملیت یا مکمل ہونے کو ظاہر کرتا ہے پس یسوع یہ کہہ رہے تھے کہ: ’’معافی کے لئے کوئی حد نہیں ہونی چاہیے؛ بس ایسا کرتے رہو۔‘‘
جب ہم معاف کرتے ہیں تو ہم مسیح کی مانند بنتے ہیں؛ ہم خُدا کی مانند عمل کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ معاف کرنے والا خُدا ہے۔ معافی رحم کے وسیلہ سے ظاہر ہوتی ہے؛ یہ عمل کرنے والی مُحبّت ہے ۔۔۔۔۔۔ یہ وہ مُحبّت نہیں جو احساسات پر مبنی ہو لیکن وہ مُحبّت ہے جس کی بنیاد فیصلہ ہے، یہ خُدا کی فرمانبرداری کرنے کا مُصمم ارادہ ہے۔ دراصل میرا اِیمان ہے کہ معافی مُحبّت کی سب سےاعلیٰ قسم ہے۔ معافی اور مُحبّت ساتھ ساتھ چلتے ہیں اور ان کا اظہار کرنا خُدا کی تعظیم کرنا اوراُس کو جلال دینا ہے اور اس کے ساتھ متفق ہونا اوراس کے کلام کی فرمانبرداری کےلئے تیار ہونا ہے ۔۔۔۔۔۔ یہ اُس کی آواز سُننے میں ہماری مدد کرتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: فوراً، اکثر اور مکمل طور پر معاف کرنے کے لئے تیار رہیں۔