
اِس لئے میں اپنا منہ بند نہیں رکھوں گا۔ میں اپنی رُوح کی تلخی میں بولتا جاؤں گا۔ (اَے خُداوند) میں اپنی جان کے عذاب میں شکوہ کروں گا۔ ایُّوب 7 : 11
ایوب کی طرح بہت سے لوگوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ خُدا پر الزام لگاتے ہیں۔ وہ خُدا سے ناراض ہوجاتے ہیں! وہ لوگ جنھوں نے اس احساس کا تجربہ نہیں کیا وہ اس بات کو کبھی بھی نہیں سمجھیں گے۔ لیکن وہ لوگ خُدا سے رقابت کے اس احساس سے واقف ہیں جو خُدا پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ اس نے اُنہیں زندگی میں وہ چیز عطا نہیں کی جو اُن کے لئے بہت اہم تھی۔ جیسا وہ چاہتے تھے اُن کی زندگی میں ویسا نہیں ہوا۔ اُنہیں یقین ہے کہ اگر خُدا چاہتا تووہ حالات بدل سکتا تھا لیکن چونکہ اُس نے ایسا نہیں کیا تو وہ مایوس ہوجاتے ہیں اور اپنے حالات کے لئے خُدا کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔
اگر آپ کا بھی ایسا ہی رویہ ہے تو آپ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ کسی ایسے شخص کے ساتھ قریبی تعلق قائم کرنا ناممکن ہے جس سے آپ ناراض ہوں۔ خُدا وہ ہستی ہے جو آپ کی مدد کرسکتا ہے پس اس کا ایک ہی حل ہے کہ آپ ناراضگی کو اپنے سے دور کریں۔ اگر آپ اپنی زندگی میں مایوس ہیں توخُداکے پاس بھاگ کر جائیں، اُس سے دور نہ بھاگیں۔
اکثر ہم سوچتے ہیں کہ اگر ہمیں یہ پتہ چل جائے کہ ہمارے حالات کی وجوہات کیا ہیں تو ہمارے دِل میں اطمینان آجاتا۔ میرا ایمان ہے کہ خُدا ہمیں صرف وہی بتاتا ہے جو ہمارے لئے جاننا ضروری ہے، وہ باتیں جو ہم برداشت کرسکتے ہیں اور جن سے ہمیں تکلیف نہیں پہنچے گی بلکہ حقیقت میں ہماری مدد ہوگی۔ خُدا کی مدد سے کچھ معاملات کوہمیں خُدا پرچھوڑنا ہےاورہر مسئلہ کا حل خود تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ہماری زندگی میں ایسا وقت ضرور آنا چاہیے جب ہم اپنے ماضی کو بھلا دیں اور سوال کرنا چھوڑیں کہ ایسا کیوں ہوا۔ اس کے بجائے خُدا کو اپنی زندگی میں کام کرنے کا موقع دیں تاکہ وہ ہمارے زخموں کو بھر دے اور ان سے ہمارے لئے بھلائی پیدا کرے۔