معاف کرنے کے لیے فیصلہ کرنا

معاف کرنے کے لیے فیصلہ کرنا

اور جب کبھی تُم کھڑے ہُوئے دُعا کرتے ہو اگر تمُہیں کسی سے کچھ شکایت ہوتو اُسے مُعاف کرو تاکہ تُمہارا باپ بھی

جو آسمان پر ہے تُمہارے گناہ مُعاف کرے۔ (مرقس ۱۱: ۲۵ )

جب ہمیں کوئی دُکھ پہنچاتا ہے تو ہم اکثر ایسا رد ِعمل ظاہر کرتے ہیں کہ جیسے اُس شخص نے ہمارا کچھ چھین لیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں واپس ملنا چاہیے، تو بھی خُدا چاہتا ہے کہ اُسے جانے دو۔

اگر ہم معاف کرنے سے انکار کرتے ہیں تو پھر  ہم جو چاہتے ہیں وہ حاصل کرنے کی اُمید کیونکر رکھ سکتے ہیں ؟ خُدا نے اپنے کلام میں جس چیز کا  وعدہ کیا ہے، وہ حاصل کرنے کے لیے ہمیں اُسکا حکم ماننا  چاہیے، اِس بات کو بالا طاق رکھتے ہوے کہ معاف کرنا ہمیں کتنا مشکل ہو سکتا ہے۔ تَو بھی ہمیں معاف کرنا چاہیے۔

سب سے بڑا دھوکہ جو شیطان نے معافی کے معاملہ میں ہمارے اندر نقش کردیا ہے، وہ یہ خیال ہے کہ اگر ہمارے احساسات میں تبدیلی نہیں آتی  تو ہماری دی گئی معافی حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔ جب آپ کسی کو معاف کرتے ہیں تو ابلیس کو اپنے اندر ایسا خیال قائم نہ کرنے دیں ؛ کیونکہ ابھی بھی آپ میں وہ احساس باقی ہے، اِسلئے آپ نے اُس شخص کو حقیقی معنوں میں معاف نہیں کیا ہے۔

آپ معاف کرنے کا درست فیصلہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پتہ بھی نہیں چلتا۔ ایسا تب ہوتا ہے جب پاک رُوح اپنا قدم آگے بڑھاتا ہے۔ آپ نے اپنے حصہ کا کام کر لیا ہےـــ اب خُدا پر بھروسہ رکھیں۔ وہ اپنے حصہ کا کام کریگا اور آپ کے جذبات کو سکون پہنچاۓ گا، آپکو مکمل کرے گا، اور اُس شخص کے لیے جس نے آپکو دکھ پہنچایا ہے اُسکے بارے میں  آپکے احساسات کو تبدیل کریگا۔

یہ دُعا کریں:

اَے خُداوند، میں اُن کو معاف کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے مجھے دکھ پہنچایا ہے۔ میَں یسوع میں ہو کر ان کو  اِس قرض سے آزاد کرتی ہُوں۔ یسوع کے نام میں، میرے دِل کو شفا بخش اور مجھے مکمل  بنا۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon