خُدا کو کبھی کسی نے نہیں دیکھ [اب تک]۔ اگر ہم ایک دوسرے سے مُحّبت رکھتے ہیں تو خُدا ہم میں رہتا ہے (بستا اور سکونت کرتا ہے) اور اُس کی مُحبّت (وہ محبت جو صرف اُسی کی طرف سے ہے) ہمارے دِل میں کامِل (پورے طور پر بالغ ہوگئی ہے، پوری قوت سے بہتی ہے، مکمل ہے) ہوگئی ہے۔ (۱ یُوحنّا ۴ : ۱۲)
جو ہمارے پاس ہے ہی نہیں وہ ہم دے بھی نہیں سکتے۔ دوسروں سے مُحبّت کرنا بے کار ہے اگر ہمارے اندر خُدا کی مُحبّت نہیں ہے۔ ہمیں اپنی ذات سے متوازن طریقہ سے مُحبّت رکھنی ہے، خود غرضانہ اورخود پسندانہ طریقہ پرنہیں۔ میں یہ سیکھاتی ہوں کہ ہمیں خود سے بھی پیار ہونا چاہیے لیکن ہمیں اپنی مُحبّت میں گرفتار نہیں ہونا چاہیے۔
خود سے پیار کرنے کا مطلب ہے خُدا کی اُس مُحبّت پراِیمان رکھنا جو وہ آپ سے رکھتا ہے؛ اُسے جاننا کہ وہ اَبدی، لاتبدیل اورغیرمشروط ہے۔ اس کی مُحبّت میں مضبوطی اور محفاظت کا احساس ہے اُسے محسوس کریں لیکن خود کو ضرورت سے زیادہ بُلند نہ سمجھیں (دیکھیں رومیوں ۱۲ : ۳)۔ خود سے مُحبّت کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنے ہر رویہ سے مُحبّت کرتے ہیں؛ اِس کا مطلب ہے کہ ہم اس بات کو قبول کرتے ہیں کہ خُدا نے ہمیں منفرد بنایا ہے۔
جب ہم اپنی ذات سے متوازن طریقہ سے مُحبّت کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں تو مُحبّت ہمارے اندر سے بہنے لگتی ہے، لیکن جب تک ہم خُدا کی مُحبّت کومناسب طریقہ اورصحت مندانہ طریقہ سے حاصل نہیں کرتے ایسا ممکن نہیں ہے۔ شاید انسانی طور پرہمارے اندر دوسروں کے لئے چاہت اورعزّت موجود ہو لیکن ہم دوسرے انسانوں سے اس وقت تک غیرمشروط مُحبّت نہیں کرسکتے جب تک خُدا خود اُس مُحبّت کو پیدا نہ کرے۔
پاک رُوح ہمارے دِلوں کوصاف کرتا ہے تاکہ ہمارے اندر سے دوسروں کے لئے خُدا کی خالص مُحبّت بہے (دیکھیں ۱ پطرس ۱ :۲۲)۔ یہ پاک رُوح سے معمور ہونے کا ایک نشان ہے۔
خُدا چاہتا ہے کہ ہم دوسروں سے مُحبّت کا اظہار کریں۔ جب ہم دوسروں کے بارے میں سوچتے ہیں اور اُن کے لئے باعثِ برکت بننے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم پاک رُوح سے معمور رہتے ہیں جو مُحبّت کا رُوح ہے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: آج دنیا کو دینے کے لئے آپ کے پاس ایک شاندار چیز ہے ۔۔۔۔۔۔ یعنی خُدا کی مُحبّت جو آپ کے اندر موجود ہے۔