نرم اور حساس

نرم اور حساس

اور میں اُن کوایک [ نیا]  دِل دوں گا اور نئی روح تمہارے باطن میں ڈالوں گا اور سنگین [غیر فطری طور پر سخت]  دِل اُن کے جسم سے خارج کر دوں گا اور اُن کو گوشتین دِل [ خُدا کے چھونے پر حساس اور حرکت میں آنے والا] عنایت کروں گا۔  (حزقی ایل ۱۱ : ۱۹)

آج کی آیت میں خُدا پتھر دلوں کو گوشتین دل سے بدلنے کا وعدہ کرتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں وہ ایک سخت دل کو نرم اور حساس دل میں بدل سکتا ہے۔

جب ہم اپنی زندگیاں خد اکے سپُرد کردیتےہیں، تو وہ ہمارے ضمیر کے اندر صیح اور غلط کا گہرا احساس پیدا کردیتا ہے۔ لیکن اگر ہم اپنے ضمیر سے باربار بغاوت کرتے رہتے ہیں تو ہم سخت دل بن سکتے ہیں ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر ہمیں خدا ہی کو موقع دینا ہوگا کہ وہ ہمارےدل کو نرم دل بنائے تاکہ ہم پاک روح کی قیادت کی پیروی کرنے کے لئے روحانی طور پرحساس ہو جائیں ۔

خدا سے تعلق قائم کرنے سے پہلے میں ایک بہت ہی سخت دل انسان تھی۔ مسلسل اس کی حضوری میں رہنے سے نہ صرف میرا دل نرم ہو گیا بلکہ میں اُس کی آواز سُننے کے لئے حساس ہوگئی۔ اگر ہمارا دل خدا کے لئے حساس ہی نہیں ہےتوبہت دفعہ ہم یہ جان نہیں پائیں گے کہ وہ ہم سے ہم کلام ہے۔ وہ کسی بھی معاملہ میں ہم سے نرمی سے ، دبی ہوئی آواز میں یا نرمی سے قائل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

ایک سخت دِل شخص دوسروں کو تکلیف پہنچانے کے خطرہ سے دوچار رہتا ہے اور ایسا کرتے ہوئے وہ بےخبر رہتا ہے، اور اس سے خدا کا دل رنجیدہ ہوتا ہے۔ وہ لوگ جو سخت دل اور   ’’ اپنے کاموں میں مگن ‘‘ رہتے ہیں وہ خُد اکی آوازاورمرضی کے لئے حساس نہیں ہوتے۔ خدا اپنے کلام کے وسیلہ سے ہمارے دلوں کو نرم کرنا چاہتا ہے کیونکہ ایک سخت دل شخص نہ تواُس کی آواز سُن سکتا ہے اور نہ ہی اُن بہت سی برکات کوحاصل کرسکتا ہے جو وہ دینے کے لئے بے تاب ہے۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:   اپنےدِل کو خُدا کی آواز کے لئے نرم اور حساس بنائیں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon