اب جو (نتیجہ کے طور پر) ایسا قادر ہے (اپنی قدرت کے زور کے وسیلہ) کہ اس قدرت کے موافق (اپنے مقصد کو پورا کرسکتا ہے) جو ہم میں تاثیر کرتی ہے (دلیری سے) ہماری درخواست اور خیال (ہماری سب سے اعلیٰ دُعاؤں،خواہشات، خیالات، اُمیدوں اور خوابوں سے بھی بے انتہا پَرے) سے بہت زیادہ کام کرسکتا ہے۔ افسیوں 3 : 20
کیا آپ نے کبھی دُکھی لوگوں کے لئے دُعا کی ،اس شدت کی خواہش کے ساتھ کہ اُن سب کی مدد کی جائے؟ میں نے یقینی طور پر ایسا کیا ہے۔ اس قسم کے وقت میں مجھے یہ محسوس ہوتا تھا کہ میری خواہش میری اہلیت سے بہت بڑی ہے اور ایسا ہے بھی ۔۔۔۔ لیکن یہ بات خُدا کی کام کرنے کی قوت سے بڑی نہیں ہے۔
جب ہمیں اپنی زندگی میں کسی ایسے معاملہ کا سامنا ہوتا ہے جو ہماری نظروں میں بہت بڑا محسوس ہوتا ہے تو ہماری سوچیں”محدود” ہوجاتی ہیں، اس وقت ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہمیں مسیح کی سوچ کو اپنانا ہے۔ فطری طور پر بہت سے چیزیں ناممکن دکھائی دیتی ہیں۔ لیکن خُدا چاہتا ہے کہ ہم عظیم کاموں کے لئے خُدا پر بھروسہ رکھیں، بڑے منصوبے بنائیں، اور اُس سے توقع کریں کہ وہ کچھ ایسا مہیب کام کرے گا کہ حیرت سے ہمارے منہ کھلے کے کھلے رہ جائیں گے۔
خُدا عموماً ایسے لوگوں کو نہیں بلاتا جو قابل ہوتے ہیں؛ اگر وہ ایسا کرتا، تو اُس کو جلال نہ ملتا۔ وہ اکثر ایسے لوگوں کو چُنتا ہے جو ظاہری طور پر ایسا محسوس کرتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں جانتے لیکن وہ باطنی طور پر ایمان سے پُر ہوتے ہیں اور دلیری سے اِیمان کے قدم اُٹھاتے ہیں۔ انہوں نے خدا کی قربت کو حاصل کرنے کے راز کو جان لیا ہے اور یہ بھروسہ رکھنا کہ اس کی "بڑی مہیا” کرنے کی قوت اُن کے اندر کام کرے گی۔
جب آپ کی خواہشات بہت ہی زیادہ بڑی دکھائی دیتی ہوں اور آپ کو ان کو پورا کرنے کا کوئی راستہ دکھائی نہ دیتا ہویہ یاد رکھیں کہ اگرچہ آپ کو راستہ نہیں معلوم لیکن آپ راستہ بنانے والے کو جانتے ہیں!