چُپ چاپ کھڑا رہ اور خُدا کے حیرت انگیز کاموں پرغورکر۔ (ایّوب ۳۷ : ۱۴)
میں نے بہت سے لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سُنا ہے کہ ’’خُدا مجھ سے کبھی بھی بات نہیں کرتا۔‘‘ لیکن میں پوری طرح سے قائل ہوں کہ ایسا نہیں ہے بلکہ پہلی بات تو یہ ہےکہ وہ کبھی بھی اُس کی سُنتے ہی نہیں ہیں دوسری بات یہ کہ وہ نہیں جانتے کہ اُس کی آواز کس طرح سُنیں اور پھریہ کہ وہ بے حسی کے باعث اُس کی آواز نہیں سُن سکتے۔ خُدا اپنے کلام، ظاہری نشانات، مافوق الفطرت مکاشفات اورباطنی شہادت کے وسیلہ سے ہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اِس کے علاوہ وہ ہم سے بات کرنے کے لئے اور بھی طریقے استعمال کرتا ہے جن کا ذکر میں نے اِس کتابچہ میں کیا ہے۔
بعض اوقات ہم اپنے دِلوں اور زندگیوں میں موجود کچھ مخصوص حائل رکاوٹوں کے باعث یہ سوچتے ہیں کہ ہم خُدا کی آواز نہیں سُن سکتے ۔ ان میں سے ایک بڑی رکاوٹ زیادہ مصروفیت ہے۔ ہم اتنے مصروف ہوجاتے ہیں کہ ہمارے پاس خُدا کا انتظار کرنے اور اُس کی آواز سُننے کا کوئی وقت نہیں بچتا۔ بعض اوقات ہم روحانی کاموں یعنی گرجا گھر جانا یا دوسروں کی خدمت میں اتنے مصروف ہوجاتے ہیں کہ ہمارے اوقات میں خُدا کے لئے کوئی وقت ہی نہیں بچتا۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ میں خُدا کی خدمت میں نہایت سرگرم تھی اور میرے پاس اُس کے ساتھ گزارنے کے لئے وقت ہی نہیں تھا؛ اور ایسا بہت سے لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے۔
خدا کے لئے کئے گئے کاموں کی حیثیت اس کے ساتھ تعلق کے مقابلہ میں ثانوی ہے۔ ہمیں وقت دیا گیا ہے تاکہ ہم اُسے اپنی مرضی کے مطابق استعمال کریں لیکن ہمیں یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہم اُسے دانشمندی سے استعمال کریں گے۔ ہم سب کے پاس یکساں وقت ہے اور گزرا وقت لوٹ کر واپس نہیں آتا۔ اپنے وقت کو کاموں میں مصروف رہنے میں نہیں بلکہ خُدا کے ساتھ گزاریں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: اپنے وقت کو حکمت کے ساتھ استعمال کریں کیونکہ گزرا وقت کبھی لوٹ کرواپس نہیں آتا۔