اَے بھائیو! میں نہیں چاہتا کہ تم روحانی نعمتوں (مافوق الفطرت قوت کی خاص نعمتیں) کے بارے میں بے خبررہو۔ (۱ کرنتھیوں ۱۲ : ۱)
پوری مسیحی تاریخ میں رُوح کی نعمتوں کے تعلق سے بہت کچھ تحریر کیا جا چکا ہے۔ بائبل خود ہمیں رُوح کی نعمتوں کی اہمیت کے تعلق سے تعلیم دیتی ہے اوراس بات کی اہمیت پر زور دیتی ہے کہ ہمیں ان سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔ تو بھی آج اس موضوع کے بارے میں تمام تر معلومات ہونے کے باوجود بہت سے لوگ اِن نعمتوں کے تعلق سے غافل ہیں۔ میں بہت سال تک ایک ایسے چرچ میں جاتی رہی جہاں رُوح کی نعمتوں کے تعلق سے میں نے ایک بھی وعظ اور کسی قسم کی تعلیم نہیں سُنی۔ میں یہ بھی نہیں جانتی تھی کہ یہ کیا ہیں؛ وہ میرے لئے ہیں یہ تو بہت دور کی بات تھی!
بائبل کے ایمپلفائیڈ ترجمہ میں اُنہیں ’’نعمتیں‘‘ اور ’’تحفے‘‘ کہا گیا ہے اوران کی بہت سے قسمیں ہیں اوراِن کو ’’غیرمعمولی قوتیں جومخصوص مسیحیوں کو دوسروں سے ممتازکرتی ہیں‘‘ کے حوالہ سے بھی پکارا جاتا ہے (۱ کرنتھیوں ۱۲ : ۴)۔ نعمتیں تو طرح طرح کی ہیں لیکن وہ ایک ہی پاک رُوح کی طرف سے جاری ہوتی ہیں۔ جب ان نعمتوں کے استعمال کے سلسلہ میں ہم خُدا کو راھنمائی کا موقع دیتے ہیں یہ ہماری زندگیوں میں قوت کی نئی جہتوں کو کھول دیتی ہیں۔ پہلا کرنتھیوں ۱۲ : ۸ ۔ ۱۰ میں ان نعمتوں کی فہرست دی گئی ہے: حکمت کا کلام، علمیت کا کلام، رُوحوں کا امتیاز، طرح طرح (مختلف قسم) کی زبانیں اور زبانوں کا ترجمہ۔
یہ سب توفیق، نعمتیں، قابلیتیں اور مافوق الفطرت تحفے ہیں جن کے وسیلہ سے اِیماندار اس قابل ہوتا ہے کہ معمولی نہیں بلکہ کوئی خاص کام کرے، یہ تمام اِیمانداروں کے لئے موجود ہیں۔ ہم کسی بھی رُوحانی نعمت کو زبردستی کام میں نہیں لاسکتے۔ ہمیں خالص نیت سے تمام نعمتوں کی آرزو کرنی چاہیے لیکن پاک رُوح فیصلہ کرتا ہے کہ کب اور کس کے وسیلہ سے کام کرے۔ مانگیں اور رُوح کی نعمتوں کے حوالہ سے خُدا کی راھنمائی کی توقع کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:
آپ کوکمزوری میں زندگی بسر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ خُدا کی قوت آپ کے لئے موجود ہے آج اور ہر روز کلئے بھی۔