پاک غصّہ اور بُرا ردِ عمل

پاک غصّہ اور بُرا ردِ عمل

غصّہ تو کرو مگر گناہ نہ کرو۔ سورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی (اشتعال،قہر،حقارت) نہ رہے۔اور ابلیس کو موقع (کسی طرح سے جگہ دینا) نہ دو۔ افسیوں ۴ : ۲۶۔۲۷

کیا ہرقسم کا غصہ گناہ ہے؟ جی نہیں لیکن بعض اوقات یہ گناہ بن جاتاہے۔ خُدا بھی گناہ، بے انصافی، باغی پن اور جرائم کے خلاف پاک غصہ کرتا ہے۔غصہ بعض اوقات اہم کام سرانجام دیتا ہے پس ضروری نہیں کہ یہ ہمیشہ گناہ ہی ہو۔

بے شک ہمارے اندرمختلف قسم کے متضاد احساسات جنم لیتے ہیں ورنہ خُدا ہمارے اندرضبطِ نفس کا پھل پیدا نہ کرتا۔ کسی کام کو کرنے کی آزمائش گناہ نہیں ہے۔ لیکن اُس آزمائش کا مقابلہ نہ کرنا اوراُس میں گِرجانا گناہ ہے۔اِس طرح غصہ کرنا غلط نہیں لیکن بعض اوقات اس کےنیتجہ میں بہت سے شرم ناک کام سر زد ہوسکتے ہیں۔

بعض اوقات خُدا اجازت دیتا ہے کہ ہم غصہ محسوس کریں تاکہ جب ہمارے ساتھ زیادتی ہوتوہم اُس کو جان لیں۔ اوراگرہمیں حقیقی بے انصافی کا سامنا بھی کرنا پڑے توبھی ہمیں غیر شائشتگی سے غصہ کا اظہار نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں غصہ کے تعلق سے محتاط ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ہم گناہ میں نہ گِرجائیں۔

افسیوں۴ : ۲۶ میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ غصہ تو کرو مگر گناہ نہ کرو۔ عین ممکن ہے کہ آپ کا غصہ برا نہ ہو لیکن اُسے خدا کے سپرد کریں تاکہ آپ کسی بھی برے عمل سے بچ سکیں۔

یہ دُعا کریں:

اَے خدا میری مدد کر کہ میں تیری مرضی کے مطابق غصہ کا اظہارکروں۔ میں تجھے اپنے غصہ پر اختیار دیتےہوئے تجھ پر بھروسہ کرتا/کرتی ہوں کہ تو ہر بات سے میرے لئے بھلائی پیداکرے گا۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon