اس لئے فکر مند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے؟… تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔ متّی 6 : 31 – 32
فکر ہمیں خوف اور پریشانی سے بھردیتی ہے اور ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کردیتی ہے: ” اگر میری ضرورت پوری نہ ہوئی تو کیا ہوگا؟ میں دوسری نوکری کیسے تلاش کروں گا/گی؟ اگر کوئی کام نہ بن پایا تو کیا ہوگا؟” دوسرے الفاظ میں "اگر خُدا نے ہماری مدد نہ کی تو پھر کیا ہوگا؟”
جب ہم خُدا کے وعدوں کا اِقرار کرنے کی بجائے کسی چیز کے بارے میں شک کا شکار ہوجاتے ہیں تو اُس وقت ہم اکثر اپنی فکروں اور مایوسیوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جس سے ان کو بڑھاوا ملتا ہے اور ہمارے مسائل حقیقت سے کہیں زیادہ بُرے دکھائی دیتے ہیں۔
جب لوگ یہ نہیں جانتے کہ اُن کا ایک آسمانی باپ ہے جو ان سے غیر مشروط مُحبّت کرتا ہے تو وہ فکر اور اضطراب میں سے گزرتے ہیں۔ لیکن آپ کو اور مجھے یہ علم ہے کہ ہمارا ایک آسمانی باپ ہے جو ہمارے قریب ہے اور جس نے ہماری ہر ضرورت کو پورا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اس بات کو یاد رکھیں، اِیمان میں چلیں اور ہر روز خُدا پر بھروسہ کریں۔ اگر ہم فکر کرنے کی آزمائش میں ہیں تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم فکر کریں گے!
خُداوند یسوع نے آپ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ آپ کا آسمانی باپ آپ کے مانگنے سے پہلے ہی آپ کی ہرضرورت سے واقف ہے۔ تو پھر آپ کو فکر کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اس کی بجائے خُدا کا شُکر کریں کہ اُس نے آپ کی زندگی کی تمام ضرورتیں مہیا کردی ہیں۔
پہلے خُدا کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو۔ پھر باقی وہ تمام چیزیں بھی جن کی ہمیں ضرورت ہے ہمیں مل جائیں گی (متّی 6 : 33)۔