پھر اس(یسوع)نے اپنے شاگردوں سے کہا یہ نہیں ہوسکتا کہ ٹھوکریں(آزمائشیں،گناہ میں گرنے کے پھندے) نہ لگیں… لوقا ۱۷ : ۱
ابتدا ہی سے آزمائشیں یا آزمائشوں میں گرنا ایک گھمبیر مسئلہ رہا ہے اورآج بھی یہ ہماری زندگیوں کا حقیقی جزو ہے۔ آپ اس کو پسند کریں نہ کریں ہم سب کو اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوقا ۱۷ : ۱ میں یسوع نے کہا،’’..یہ نہیں ہوسکتا کہ ٹھوکریں (آزمائشیں، گناہ میں گرنے کے پھندے) نہ لگیں۔
لیکن ہمیں کیوں آزمائشوں کا سامنا کرناپڑتا ہے؟ کیونکہ ان کے باعث ہمارا اِیمان اور روحانی پٹھےمضبوط ہوتے ہیں ۔ اگر ہمیں آزمائشوں کا سامنا نہ کرنا پڑے تو ہمیں کبھی بھی اپنی روحانی قوت کا اندازہ نہیں ہوگا۔ روحانی قوت کو بڑھانے کے لئےہمیں ہر چھوٹی بڑی آزمائش کے امتحان کو پاس کرنا ضروری ہے۔
لوقا ۴ میں ہم دیکھتے ہیں کہ ابلیس نے یسوع کوآزمایا تاکہ کوئی کمزوری پا کر اس پر غلبہ حاصل کرے۔ لیکن یسوع مضبوطی سے قائم رہا اوردشمن کو شکست دی۔ میں آپ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہوں کہ جیسے یسوع نے اپنی آزمائش کے وقت کیا آپ بھی ویسا ہی کریں۔ اس نے صرف خدا کے کلام کو استعمال کیا۔ خداکو پہلے ہی معلوم تھا کہ یسوع اس امتحان کو پاس کر لے گا اور میرا ایمان ہے کہ اگر ہم یسوع کے نمونہ کی پیروی کرتے ہیں توخدا ہم پر بھی اعتماد کرتا ہے کہ ہم آزمائش پر غالب آئیں گے اور اپنے بہت سے اورامتحان بھی پاس کرلیں گے۔
یہ دُعا کریں:
اَے خدا دشمن کی طرف سے آنے والی آزمائشوں کا مقابلہ کرنے اور ان پر فتح پانے میں میری مدد کرنے کے لئے تیرا شکر ہو۔ جب آزمائش آئے تو میں فوراً تیرے کلام کی طرف رجوع کروں گا/گی اور فتح پانے کے لئے تیری سچائی کو استعمال کروں گا/گی۔