
میں تم سےسچ ہوں کہ جو کوئی اس پہاڑ سے کہے تو اکھڑ جا اور سمندر میں جا پڑ اور اپنے دل میں شک نہ کرے بلکہ یقین کرے کہ جو کہتا ہے وہ ہو جائے گا تو اس کے لئے وہی ہو گا۔ مرقس ۱۱: ۲۳
یسوع کا یہ کہنا کہ پہاڑوں کو حکم دو کہ اکھڑ کر سمندر میں جاپڑیں ایک انقلابی بیان ہے۔
اپنی زندگی میں ہم اکثر ’’پہاڑوں‘‘اور مشکلات کے متعلق بات کرتےہیں، لیکن خدا کا کلام ہمیں ہدایت کرتا ہے کہ ہم ان سے بات کریں۔ ہمیں خدا کے کلام کے ذریعے ان سے بات کرنی ہے۔
لوقا ۴ باب میں جب ابلیس بیابان میں یسوع کو آزما رہا تھا،تو اس وقت خداوند نے ہر آزمائش کا جواب کلامِ مقدس کو استعمال کرتے ہوئے دیا۔اس نے بار بار آیات کا حوالہ دیا جو ابلیس کے جھوٹ اور فریب کا سر توڑ جواب تھا۔
ہم بھی بعض اوقات ایسا کرتے ہیں لیکن جب ہمیں فوری نتائج نظر نہیں آتے تو ہم اپنے مسائل کے سامنے خدا کے کلام کا اعلان کرنا بند کردیتے ہیں اور ایک بار پھر اپنے احساسات سے گفت وشنید شروع کر دیتے ہیں۔ فتح حاصل کرنے کے لئے مستقل مزاجی بے حد ضروری امر ہے۔
کسی بھی مسئلہ اور منفی حالات پر قابو پانے کے لئے لگاتار خدا کے کلام کا اقرار کرنا بے حد قوت بخش اور ضروری ہے۔ اپنے اعتقادات پر یقین رکھیں اور آخر تک ان پر قائم رہنے کے لئے پُرعظم رہیں۔
یہ دُعا کریں:
اے پاک روح، ہر روز مجھے اپنی زندگی میں موجود پہاڑوں سے کلام کرنے کی توفیق عنایت کر۔ جب کبھی بڑبڑاہٹ اور نااُمیدی کی باتیں میرے منہ سے نکلیں اس وقت مجھے یاد دلانا تاکہ میں بڑی دلیری اور ایمان سے پہاڑوں کو ہٹانے کے لئے تیرا کلام کا اعلان کروں۔